ETV Bharat / international

Kim Jong Un in Russia صدر پوتن کے بعد کم جونگ کی روسی وزیر دفاع سے ملاقات - روس شمالی کوریا تعلقات

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اپنی روسی دورے کے دوران ہفتہ کو روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے ملاقات کی۔ جہاں دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی فوجی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ کم جونگ اس سے پہلے روسی صدر ولادیمر پوتن سے بھی ملاقات کی تھی۔

after Putin North Korean leader Kim Jong Un meets Russian Defence Minister
صدر پوتن کے بعد کم جونگ کی روسی وزیر دفاع سے ملاقات
author img

By UNI (United News of India)

Published : Sep 17, 2023, 10:11 PM IST

پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے اعلیٰ رہنما کم جونگ ان نے روس کے مشرق بعید شہر ولادی ووستوک کے دورے کے دوران ہفتہ کو روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے ملاقات کی۔ سرکاری کورین سنٹرل نیوز ایجنسی (کے سے این اے) نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم اور شوئیگو نے علاقائی اور بین الاقوامی فوجی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل کوآرڈینیشن، تعاون اور باہمی تبادلوں کو مزید مضبوط بنانے اور قومی دفاع اور سلامتی کے شعبے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

ادھر روس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما نے اپنے دورہ روس کے دوران کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ شمالی کوریا کے رہنما اس وقت روس کے دورے پر ہیں۔ روسی صدارتی کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’’کسی معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی پر دستخط کرنے کا کوئی منصوبہ تھا‘‘۔ روس کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مغربی ممالک تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ دونوں الگ تھلگ ملک ہتھیاروں کے معاہدے کی تیاری کر رہے ہیں۔

کم نے اس ہفتے کے شروع میں صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ روس یوکرین میں لڑائی جاری رکھنے کے لیے شمالی کوریا سے گولہ بارود خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے جب کہ شمالی کوریا اپنا میزائل پروگرام تیار کرنے کے لیے روس کی مدد چاہتا ہے۔ مغربی ممالک نے روس اور شمالی کوریا کو ہتھیاروں کے معاہدے کرنے سے خبردار کیا ہے۔ ان ممالک کا خیال ہے کہ کوئی بھی معاہدہ شمالی کوریا پر پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گا۔ بدھ کو کم سے ملاقات کے بعد پوتن نے کہا کہ وہ فوجی تعاون کے "امکانات" دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کم نے جمعہ کو روس کے مشرق بعید کے اپنے توسیعی دورے کے ایک حصے کے طور پر روسی انجینئرنگ کے ایک بڑے مرکز کومسومولسک آن امور میں ایک روسی فوجی ہوابازی کی فیکٹری کا دورہ کیا۔ انہوں نے روس کے سکھوئی ایس یو 35 اور ایس یو 57 لڑاکا طیاروں کی تیاری کا مشاہدہ کیا اور ایس یو 35 کی نمائشی پرواز کا مشاہدہ کیا۔ روس نے کوئی مخصوص ٹائم فریم بتائے بغیر کہا ہے کہ مسٹر کِم اپنا دورہ اگلے کئی دنوں تک جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

دریں اثنا، ایک اعلیٰ جاپانی حکومتی اہلکار نے جمعہ کو کہا کہ وزیر اعظم فومیو کشیدا شمالی کوریا کے رہنما کم سے بغیر کسی پیشگی شرط کے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ کشیدا نے پہلے کہا تھا کہ وہ کِم کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن پوتن کی بات چیت پر علاقائی خدشات بڑھنے کی وجہ سے بار بار دعوت آرہی ہے۔ جنوبی کوریا کی وزیر خارجہ پارک جن نے کہا کہ اگر روس اور شمالی کوریا ہتھیاروں کا معاہدہ کرتے ہیں تو مزید پابندیاں لگانے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ (یو این آئی)

پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے اعلیٰ رہنما کم جونگ ان نے روس کے مشرق بعید شہر ولادی ووستوک کے دورے کے دوران ہفتہ کو روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے ملاقات کی۔ سرکاری کورین سنٹرل نیوز ایجنسی (کے سے این اے) نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم اور شوئیگو نے علاقائی اور بین الاقوامی فوجی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل کوآرڈینیشن، تعاون اور باہمی تبادلوں کو مزید مضبوط بنانے اور قومی دفاع اور سلامتی کے شعبے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

ادھر روس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما نے اپنے دورہ روس کے دوران کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ شمالی کوریا کے رہنما اس وقت روس کے دورے پر ہیں۔ روسی صدارتی کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’’کسی معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے اور نہ ہی کسی پر دستخط کرنے کا کوئی منصوبہ تھا‘‘۔ روس کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مغربی ممالک تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ دونوں الگ تھلگ ملک ہتھیاروں کے معاہدے کی تیاری کر رہے ہیں۔

کم نے اس ہفتے کے شروع میں صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی تھی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ روس یوکرین میں لڑائی جاری رکھنے کے لیے شمالی کوریا سے گولہ بارود خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے جب کہ شمالی کوریا اپنا میزائل پروگرام تیار کرنے کے لیے روس کی مدد چاہتا ہے۔ مغربی ممالک نے روس اور شمالی کوریا کو ہتھیاروں کے معاہدے کرنے سے خبردار کیا ہے۔ ان ممالک کا خیال ہے کہ کوئی بھی معاہدہ شمالی کوریا پر پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گا۔ بدھ کو کم سے ملاقات کے بعد پوتن نے کہا کہ وہ فوجی تعاون کے "امکانات" دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کم نے جمعہ کو روس کے مشرق بعید کے اپنے توسیعی دورے کے ایک حصے کے طور پر روسی انجینئرنگ کے ایک بڑے مرکز کومسومولسک آن امور میں ایک روسی فوجی ہوابازی کی فیکٹری کا دورہ کیا۔ انہوں نے روس کے سکھوئی ایس یو 35 اور ایس یو 57 لڑاکا طیاروں کی تیاری کا مشاہدہ کیا اور ایس یو 35 کی نمائشی پرواز کا مشاہدہ کیا۔ روس نے کوئی مخصوص ٹائم فریم بتائے بغیر کہا ہے کہ مسٹر کِم اپنا دورہ اگلے کئی دنوں تک جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

دریں اثنا، ایک اعلیٰ جاپانی حکومتی اہلکار نے جمعہ کو کہا کہ وزیر اعظم فومیو کشیدا شمالی کوریا کے رہنما کم سے بغیر کسی پیشگی شرط کے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ کشیدا نے پہلے کہا تھا کہ وہ کِم کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن پوتن کی بات چیت پر علاقائی خدشات بڑھنے کی وجہ سے بار بار دعوت آرہی ہے۔ جنوبی کوریا کی وزیر خارجہ پارک جن نے کہا کہ اگر روس اور شمالی کوریا ہتھیاروں کا معاہدہ کرتے ہیں تو مزید پابندیاں لگانے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.