اسلام آباد: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کابل میں حکومت سے کہا کہ وہ 2020 کے دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔ جس میں ایک وعدہ یہ بھی کیا گیا تھا کہ افغانستان کی سرزمین کبھی بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ تاہم معاہدے کے باوجود افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔Afghanistan Pakistan Tension
جیو نیوز نے خواجہ آصف کے حوالے سے کہا کہ پاکستانی حکومت سرحدی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں افغانستان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید نے قومی اسمبلی کو پاکستان افغانستان تعلقات اور مذاکرات کے پس منظر اور ان کے نتیجے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ تاہم، اس کے کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئے۔ خواجہ آصف نے یہ بھی نشاندہی کی کہ پاکستان میں ہونے والے تمام دہشت گردی کے واقعات کا 58 فیصد خیبر پختونخواہ میں ہوتا ہے، جن میں سے کچھ بلوچستان میں بھی ہوتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں سندھ اور پنجاب میں یہ واقعات بہت کم ہیں۔
چند روز قبل پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک بیان دیا تھا کہ اگر کابل ٹی ٹی پی کو ختم کرنے کے لیے کارروائی نہیں کرتا تو اسلام آباد افغانستان میں ٹی ٹی پی کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ تاہم افغان طالبان کی حکومت نے اس ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے اشتعال انگیز قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی ملک کو امارت اسلامیہ پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ قابل ذکر ہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان خصوصاً خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban on Pak Minister over TTP طالبان نے پاکستانی وزیر داخلہ کے ریمارکس کو اشتعال انگیز قرار دیا
اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2022 میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دہشت گردانہ حملوں کی تعداد میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عسکریت پسندوں نے دسمبر میں 49 حملے کیے، جن میں 32 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 17 عام شہریوں سمیت 56 افراد ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں 81 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سیکیورٹی فورس کے 31 اہلکار اور 50 عام شہری شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2022 میں ایک مہینے میں سب سے زیادہ دہشت گردانہ حملے ہوئے۔
اس سے قبل ڈیلی ٹائمز نے سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان صوبوں میں پچھلے سال تقریباً 376 دہشت گردانہ حملے ہوئے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیادہ تر حملے کالعدم دہشت گرد تنظیموں جیسے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، داعش (اسلامک اسٹیٹ خراسان) اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے کیے ہیں۔