کابل: افغانستان میں ہلمند کا علاقہ شدید خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے۔ اس لیے کچھ کسانوں اور مقامی لوگوں نے طالبان کی زیر قیادت عبوری انتظامیہ کو ایران کے ساتھ پانی کے حقوق پر بات کرنے سے گریز کرنے کی ترغیب دی۔ طلوع نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ ان لوگوں کا دعویٰ ہے کہ پوری قوم بالخصوص ہلمند صوبہ شدید خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے، جس کی وجہ سے کسانوں کے لیے اپنے پڑوسیوں کو پانی فراہم کرنا انتہائی مشکل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں ایرانی حکام اور موجودہ افغان حکومت کے درمیان دریائے ہلمند سے ایران کے پانی کے حقوق کے بارے میں مذاکرات متنازع رہے ہیں۔ یہ بات ایران کے نائب صدر اور محکمہ ماحولیات کے ڈائریکٹر علی سلاجیہ کے دو روز قبل اس بات کے بعد سامنے آئی ہے کہ وہ ایک سے دو ہفتوں میں افغانستان کا دورہ کریں گے تاکہ وہاں کی موجودہ انتظامیہ کے نمائندوں سے دریائے ہلمند سے پانی کے لیے ملک کی قانونی رسائی کے حوالے سے مشاورت کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک کسان عبدالرحمن نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ ایران ہم سے پانی کا مطالبہ کرتا ہے، سب سے پہلے یہ پانی ہلمند کو ملنا چاہیے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں پانی فراہم نہ کیا جائے کیونکہ ہلمند میں فصلیں، باغات اور گندم سب پیاسے ہیں۔ ایک اور کسان محمد صدیق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پہلے پانی ہلمند کو دیا جائے۔ جبکہ دریائے ہلمند سے ایران کے پانی کے حقوق کے بارے میں متعدد آبی ماہرین کا نقطہ نظر مختلف ہے۔