کابل: افغانستان ایک پروفیسر نے مقامی میڈیا طلوع نیوز کے لائیو ٹی وی پروگرام میں ڈگریاں پھاڑ کر خواتین کو اعلیٰ تعلیم سے روکنے کے طالبان کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں لائیو ٹی وی پروگرام میں کابل یونیورسٹی کے پروفیسر نے اپنی ڈپلومہ کی ڈگریاں پھاڑ دیں جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، گزشتہ دنوں طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔Taliban ban on women education
-
Astonishing scenes as a Kabul university professor destroys his diplomas on live TV in Afghanistan —
— Shabnam Nasimi (@NasimiShabnam) December 27, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
“From today I don’t need these diplomas anymore because this country is no place for an education. If my sister & my mother can’t study, then I DON’T accept this education.” pic.twitter.com/cTZrpmAuL6
">Astonishing scenes as a Kabul university professor destroys his diplomas on live TV in Afghanistan —
— Shabnam Nasimi (@NasimiShabnam) December 27, 2022
“From today I don’t need these diplomas anymore because this country is no place for an education. If my sister & my mother can’t study, then I DON’T accept this education.” pic.twitter.com/cTZrpmAuL6Astonishing scenes as a Kabul university professor destroys his diplomas on live TV in Afghanistan —
— Shabnam Nasimi (@NasimiShabnam) December 27, 2022
“From today I don’t need these diplomas anymore because this country is no place for an education. If my sister & my mother can’t study, then I DON’T accept this education.” pic.twitter.com/cTZrpmAuL6
ٹوئٹر پر وزیر برائے افغان آباد کاری اور وزیر برائے مہاجرین کی سابقہ پالیسی مشیر شبنم نسیمی نے ایک لائیو شو کا کلپ شیئر کیا۔ جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک پروفیسر اپنے تعلیمی اسناد کو ایک ایک کر کے اٹھا کر کیمرے میں دکھاتا ہے اور پھر وہ ایک ایک کرکے انہیں پھاڑ دیتا ہے۔ شبنم نسیمی نے اس کلپ کو پریشان کُن مناظر قرار دیتے ہوئے لکھا کہ افغانستان میں لائیو ٹی وی شو کے دوران کابل یونیورسٹی کے پروفیسر نے اپنے ڈپلومہ سرٹیفکیٹ کو ضائع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban Ban Women from Universities خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر طالبان کی پابندی قابل مذمت اور مایوس کن
شبنم نسیمی نے پروفیسر کے رویے کو مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ آج سے مجھے ان اسناد کی ضرورت نہیں کیونکہ اس ملک میں تعلیم کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اگر میری بہن اور میری ماں پڑھ نہیں سکتیں تو میں اس تعلیم کو قبول نہیں کروں گا۔ واضح رہے کہ افغان طالبان کی جانب سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کے بعد سے دنیا بھر میں اس اقدام کی پُر زور مذمت کی جارہی ہے۔