اقوام متحدہ: سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے موقع پر 11 ارکان نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین کے خلاف 'تمام جابرانہ اقدامات' ختم کریں۔ سلامتی کونسل کےارکان کی طرف سے بند کمرہ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تمام جابرانہ اقدامات کو ختم کر دیں۔'
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں جاپانی سفیر اشیکانی کمیہیرو نے بتایا کہ 11 اراکین میں البانیہ، برازیل، ایکواڈور، فرانس، گیبون، جاپان، مالٹا، سوئٹزرلینڈ ، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ نے شرکت کی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ممالک طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ "خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام کریں اور سیاست اور معیشت سے لے کر تعلیم اور عوامی مقامات تک معاشرے کے تمام شعبوں میں ان کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت اور شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔'
اس اعلامیے میں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو اسکولوں اور یونیورسٹیوں سے خارج کرنے اور مقامی اور بین الاقوامی این جی اوز کی جانب سے خواتین کی ملازمت پر پابندی کا حوالہ دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’این جی اوز‘ خواتین کے بغیر ان لوگوں تک نہیں پہنچ پائیں گی جہاں خواتین اور لڑکیوں کو ضروری مدد اور خدمات کی اشد ضرورت ہے۔'
اس پابندی کی وجہ سے کئی انسانی تنظیموں نے اپنی سرگرمیاں معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ این جی اوز کی طرف سے یہ اعلان طالبان حکومت کے 24 دسمبر جاری فیصلے کے بعد کیا گیا۔ جمعہ کے روز سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد جاری بیان پر دستخط کرنے والوں نے زور دیا کہ 'افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی صورتحال سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں سرفہرست رہنا چاہیے۔'
برطانوی سفیر باربرا ووڈورڈ نے میٹنگ شروع ہونے سے پہلے ٹویٹر پر کہا کہ آج ہم طالبان کے اقدامات پر ایک متفقہ بین الاقوامی ردعمل پر بات کریں گے۔' انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارا مقصد انسانی تباہی کی طرف بڑھنے سے روکنا اور خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیاں اٹھانا ہے۔'
یو این آئی