قاہرہ امریکہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے مصر کی 130 ملین ڈالر کی عسکری امداد روک دی ہے۔ یہ امریکہ کی طرف سے مصر کو دی جانے والی سالانہ امدادی رقم کا دس فیصد ہے جسے جوبائیڈن انتظامیہ کے بقول مصر کے انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکامی کی وجہ سے روکا گیا ہے۔Egypt freezes $130 million in military aid
تاہم سیاسی قیدیوں کے معاملے میں مصر میں پیش رفت کی پذیرائی کرتے ہوئے کچھ امدادی رقم جاری کی جارہی ہے۔ کیونکہ قاہرہ نے سیاسی قیدیوں کے حوالے سے کچھ بہتری کی ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کے حوالے سے سرکاری حکام نے کہا ہے وہ اس بارے میں بڑے واضح ہیں کہ کہ مصر نے سینکڑوں افراد کو رہا کر کے سیاسی قیدیوں کے معاملے میں قدرے بہتری لایا ہے۔ انسانی حقوق گروپوں نے امریکہ پر زور دیا تھا ک مصر کی امداد 300 ملین ڈالر تک روکی جائے۔ جیسا کہ کانگریس نے شرائط عائد کر رکھی ہیں۔
انسانی حقوق گروپوں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے دور میں سیاسی کارکنوں پر تشدد، انہیں لاپتہ کرنے اور کے واقعات کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ تاہم وزیر خارجہ نے فیصلہ کیا ہے کہ مصر کے لیے ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر کی امریکی امداد میں سے دس فیصد کاٹی جائے گی۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ دس فیصد امدادی رقم زیادہ سے زیادہ ہے۔ جسے رواں سال کے دوران روکا جا سکتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی طرف 75 ملین ڈالر کی رقم مصر کے لیے جاری کرے گا۔ یہ امدادی رقم سیاسی کارکنوں کے بارے میں کچھ بہتری کے سبب جاری کی جائے گی۔ خیال رہے اس سال 500 سیاسی اسیروں کو رہائی ملی ہے۔ مصر کو 95 ملین ڈالر کی رقم دہشت گردی کے خلاف استعمال کرنے کے لیے دی جائے گی۔
امریکی اہلکار نے کہا امریکہ انسانی حقوق اور بنیادی انسانی آزادیوں کو مصر میں بہت اہمیت دیتا ہے۔ اس حوالے سے پچھلے بیس ماہ کے دوران مصر کے ساتھ مذاکراتی سلسلہ بھی جاری رہا ہے۔ ہمیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ مصری حکومت ہمارے ساتھ تعلقات کی مضبوطی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہا ہے۔ دوسری جانب السیسی مصر میں سیاسی قیدیوں کی موجودگی کا انکار کرتے ہیں۔