ETV Bharat / international

امریکی بی 52 بمبار طیاروں کی مشرق وسطیٰ میں پرواز، ایران کی ناراضگی

امریکہ کی ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکی بی 52 بمبار طیاروں نے مشرق وسطیٰ کے اوپر پروازیں کیں۔ جس کے بعد ایران نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

author img

By

Published : Jan 18, 2021, 4:20 PM IST

us b 52 bombers fly over middle east, iran condemns intimidation
امریکی بی 52 بمبار طیاروں کی مشرق وسطیٰ کے اوپر پروازیں

ایران کی طرف سے خطے کو درپیش خطرات کے پیش نظر حالیہ ہفتوں ‌کے دوران امریکہ کے 'بی 52' جنگی طیاروں کو متعدد بار مشرق وسطیٰ میں بھیجا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ کے مزید دو 'بی 52' طیاروں کو مشرق وسطیٰ‌ میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد ایران نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

امریکی بی 52 بمبار طیاروں کی مشرق وسطیٰ کے اوپر پروازیں

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بی 52 مشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ اقدام تہران کو دھمکانے کی کوشش ہے تو امریکہ اپنے اربوں روپئیے اپنے ٹیکس دہندگان کی صحت پر خرچ کرے تو زیادہ بہتر ہوگا۔

ظریف نے ٹویٹر پر کہا کہ 'اگرچہ ہم نے 200 برسوں سے زیادہ عرصہ میں جنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔ تاہم، جارحیت پسندوں کو کچلنا جانتے ہیں'۔

وہیں، امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر فرینک میکنزی نے اعلان کیا ہے کہ بمبار طیاروں نے مشرق وسطی میں کامیابی کے ساتھ اپنا فضائی سفر مکمل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'بمبار ٹاسک فورس' سے وابستہ مشن علاقائی سلامتی کے لیے امریکہ کے مستقل عزم کا واضح ثبوت ہے۔

us b-52 bombers fly over middle east, iran condemns intimidation
امریکی بی 52 بمبار طیاروں کی مشرق وسطیٰ کے اوپر پروازیں

اس پرواز کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

یہ حالیہ مہینوں میں ایران اور امریکہ کی کشیدگی کے بعد پانچویں مرتبہ ہے کہ امریکی ایئرفورس نے مشرق وسطیٰ میں اس طرح کی پٹرولنگ کی۔

اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ دو بی 52 طیاروں نے اسرائیل کے اوپر بھی پروازیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی دارالحکومت فوجی چھاؤنی میں تبدیل

امریکہ کے جدید بمبار طیارے ایک ایسے وقت میں مشرق وسطیٰ کے لیے روانہ ہوئے ہیں جب دوسری طرف یہ اطلاعات ہیں کہ ایران نے بحر ہند میں اپنے جدید ترین میزائل کا تجربہ کرتے ہوئے امریکی بحری بیڑے کے قریب میزائل داغے۔

اطلاعات کے مطابق، گذشتہ روز ایران نے بحری مشقوں کے دوران طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید ترین بیلسٹک میزائل کے تجربات کیے اور یہ میزائل سمندر میں داغے گئے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ میزائل بحر ہند میں موجود ایک امریکی بحری بیڑے سے 100 کلومیٹر دور جا گرے۔

رپورٹ کے مطابق کمرشل جہاز کے قریب ان میزائلوں کے گرنے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ امریکی ٹی وی چینل نے ایران کے تازہ میزائل تجربے اور میزائلوں کو امریکی بحری بیڑے کے قریب داغنے کو 'آگ سے کھیلنے' کے مترادف قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ ایران میں بحری مشقوں کے پہلے دور میں جنگی طیاروں سے زمین پر بیلسٹک میزائلوں اور جنگی بمبار ڈرونوں کی مشق کی گئی ہے۔ مشقوں کے دوران ذوالفقار، زلزال اور دزفول میزائلوں کو اہداف پر داغا گیا تھا۔


ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، خلیج عمان میں جاری بحری فوجی مشقوں کے دوران کروز میزائل فائر کیے گئے تھے۔ یہاں جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر مختلف اقسام کے کروز میزائل داغے گئے جنہوں نے خلیج اور بحر ہند کے شمالی حصے میں اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا۔

ایران کی طرف سے خطے کو درپیش خطرات کے پیش نظر حالیہ ہفتوں ‌کے دوران امریکہ کے 'بی 52' جنگی طیاروں کو متعدد بار مشرق وسطیٰ میں بھیجا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ کے مزید دو 'بی 52' طیاروں کو مشرق وسطیٰ‌ میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد ایران نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

امریکی بی 52 بمبار طیاروں کی مشرق وسطیٰ کے اوپر پروازیں

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بی 52 مشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ اقدام تہران کو دھمکانے کی کوشش ہے تو امریکہ اپنے اربوں روپئیے اپنے ٹیکس دہندگان کی صحت پر خرچ کرے تو زیادہ بہتر ہوگا۔

ظریف نے ٹویٹر پر کہا کہ 'اگرچہ ہم نے 200 برسوں سے زیادہ عرصہ میں جنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔ تاہم، جارحیت پسندوں کو کچلنا جانتے ہیں'۔

وہیں، امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر فرینک میکنزی نے اعلان کیا ہے کہ بمبار طیاروں نے مشرق وسطی میں کامیابی کے ساتھ اپنا فضائی سفر مکمل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'بمبار ٹاسک فورس' سے وابستہ مشن علاقائی سلامتی کے لیے امریکہ کے مستقل عزم کا واضح ثبوت ہے۔

us b-52 bombers fly over middle east, iran condemns intimidation
امریکی بی 52 بمبار طیاروں کی مشرق وسطیٰ کے اوپر پروازیں

اس پرواز کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

یہ حالیہ مہینوں میں ایران اور امریکہ کی کشیدگی کے بعد پانچویں مرتبہ ہے کہ امریکی ایئرفورس نے مشرق وسطیٰ میں اس طرح کی پٹرولنگ کی۔

اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ دو بی 52 طیاروں نے اسرائیل کے اوپر بھی پروازیں کیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی دارالحکومت فوجی چھاؤنی میں تبدیل

امریکہ کے جدید بمبار طیارے ایک ایسے وقت میں مشرق وسطیٰ کے لیے روانہ ہوئے ہیں جب دوسری طرف یہ اطلاعات ہیں کہ ایران نے بحر ہند میں اپنے جدید ترین میزائل کا تجربہ کرتے ہوئے امریکی بحری بیڑے کے قریب میزائل داغے۔

اطلاعات کے مطابق، گذشتہ روز ایران نے بحری مشقوں کے دوران طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید ترین بیلسٹک میزائل کے تجربات کیے اور یہ میزائل سمندر میں داغے گئے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ میزائل بحر ہند میں موجود ایک امریکی بحری بیڑے سے 100 کلومیٹر دور جا گرے۔

رپورٹ کے مطابق کمرشل جہاز کے قریب ان میزائلوں کے گرنے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ امریکی ٹی وی چینل نے ایران کے تازہ میزائل تجربے اور میزائلوں کو امریکی بحری بیڑے کے قریب داغنے کو 'آگ سے کھیلنے' کے مترادف قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ ایران میں بحری مشقوں کے پہلے دور میں جنگی طیاروں سے زمین پر بیلسٹک میزائلوں اور جنگی بمبار ڈرونوں کی مشق کی گئی ہے۔ مشقوں کے دوران ذوالفقار، زلزال اور دزفول میزائلوں کو اہداف پر داغا گیا تھا۔


ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، خلیج عمان میں جاری بحری فوجی مشقوں کے دوران کروز میزائل فائر کیے گئے تھے۔ یہاں جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر مختلف اقسام کے کروز میزائل داغے گئے جنہوں نے خلیج اور بحر ہند کے شمالی حصے میں اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.