ترک صدر رجب طیب اردگان نے اتوار کو ایک تقریب کے دوران کہا کہ 'ادلب سے 80ہزار سے زیادہ ہمارے بھائی ترکی کی سرحد کی طرف آرہے ہیں اور اس صورت میں ترکی اکیلا سبھی پناہ گزینوں کا بوجھ نہیں جھیلے گا'۔
صدر نے کہا کہ ادلب میں ہورہے حملوں کو روکنے کے لیے ترکی ہر ممکن کوشش کرے گا اور اسی سلسلے میں اس معاملے میں روس کے افسران کےساتھ بات چیت کرنے کے لیے پیر کو ایک وفد بھی بھیجے گا۔
واضح رہے کہ شام اور روس کے سکیورٹی دستے دراصل شام کے شمال مغربی شہر ادلب میں باغیوں پر حملے کررہے ہیں جس کی وجہ سے وہاں رہنے والےلوگ ترکی سرحد کی طرف جارہے ہیں۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق ترکی پہلے سے ہی تقریباً 36 لاکھ پناہ گیزنوں کو پناہ دے چکا ہے اور ان کی دیکھ بھال پر تقریباً 40 ارب ڈالر بھی خرچ کرچکا ہے۔