غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی گذشتہ برس استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق ممکنہ روابط کی تحقیقات کر رہا ہے۔
تاہمم معروف ایجینسی سی آئی اے کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اس قتل کا حکم دیا تھا۔
ترکی کے اعلی حکام کے مطابق 'ہم اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ ان افراد کے ترکی میں داخلے کا تعلق جمال خاشقجی کے قتل سے ہے یا نہیں'۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پیر کے روز انھیں گرفتار کرنے سے قبل ان کی گذشتہ چھ ماہ سے سخت نگرانی کی جا رہی تھی۔
ترک حکام نے ایک انکرپٹیڈ کمپیوٹر قبضے میں لیا ہے، جس میں ان کے مطابق استنبول میں پایا جانے والا جاسوسی کا نیٹ ورک موجود تھا۔
تاہم متحدہ عرب امارات کے جمال خاشقجی قتل میں کسی طرح سے ملوث ہونے کا کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل معاملے میں 11 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جبکہ ان میں سے پانچ کو سزائے موت دلانا چاہتا ہے۔