ETV Bharat / international

ترکی میں خشک سالی کے باعث ہزاروں فلیمنگوز ہلاک - drought in turkey

پانی کی کمی اور پانی میں کثافت کی شرح بڑھنے کے باعث فلیمنگوز اڑنے کے قابل نہیں رہے اور ہلاک ہوگئے۔

ترکی میں خشک سالی کے باعث ہزاروں فلیمنگوز ہلاک
ترکی میں خشک سالی کے باعث ہزاروں فلیمنگوز ہلاک
author img

By

Published : Jul 17, 2021, 8:13 AM IST

ترکی میں گزشتہ 15 روز کے دوران خشک سالی کے باعث ترکی کی تُز جھیل پر ہزاروں فلیمنگو (لال سر) کے بچے ہلاک ہوگئے۔ ماہر ماحولیات کا کہنا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلی اور زرعی آبپاشی کے طریقہ کار کا نتیجہ ہے۔

ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ڈرون کے ذریعے ترکی کے وسطی صوبہ قونیہ کی نمکین تُز جھیل کی بنائی گئی فوٹیج میں خشک مٹی پر پڑے فلیمنگوز کے مرے ہوئے بچے دیکھے گئے، تُز جھیل کو فلیمنگوز کی بستی مانا جاتا ہے جہاں ہر سال تقریباََ 10 ہزار فلیمنگوز پیدا ہوتے ہیں۔

ترکی کے وزیر زراعت اور جنگلات باقر پاکدی میرلی نے کہا کہ سمجھا گیا تھا کہ ایک ہزار پرندے ہلاک ہوئے ہیں لیکن انہوں نے محکمہ زراعت کے معاملے میں قصوروار ہونے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غور کیا ہے کہ پانی کی کمی اور پانی میں کثافت کی شرح بڑھنے کے باعث فلیمنگوز اڑنے کے قابل نہیں رہے اور ہلاک ہوگئے۔

باقر پاکدی میرلی نے کہا کہ 'میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ اس حادثے سے علاقائی کنوؤں یا زرعی آبپاشی کا بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق نہیں ہے'۔

انہوں نے وضاحت کیے بغیر بتایا کہ ضروری اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سال 2000 میں تُز جھیل کو خصوصی طور پر محفوظ شدہ قرار دیا گیا تھا جس کا اہم مقصد حیاتیاتی تنوع، قدرتی اور ثقافتی وسائل کو بڑھانا ہے۔

ترک ماحولیاتی فاؤنڈیشن ٹیما کی رپورٹ کے مطابق ماہرینِ ماحولیات نے الزام عائد کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ کاشتکاری کے طریقے بھی خشک سالی کی وجہ ہے، جس کے باعث دیکھا گیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس علاقے میں پانی کی طلب میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ٹیما کے مطابق سال 2020 میں وسطی صوبہ قونیہ میں پانی کا ذخیرہ 4 کروڑ 50 لاکھ کیوبک میٹرز تھا جب کہ پانی کی کھپت 6 کروڑ 50 لاکھ کیوبک میٹرز رہی تھی۔

(یو این آئی)

ترکی میں گزشتہ 15 روز کے دوران خشک سالی کے باعث ترکی کی تُز جھیل پر ہزاروں فلیمنگو (لال سر) کے بچے ہلاک ہوگئے۔ ماہر ماحولیات کا کہنا ہے کہ یہ موسمیاتی تبدیلی اور زرعی آبپاشی کے طریقہ کار کا نتیجہ ہے۔

ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ڈرون کے ذریعے ترکی کے وسطی صوبہ قونیہ کی نمکین تُز جھیل کی بنائی گئی فوٹیج میں خشک مٹی پر پڑے فلیمنگوز کے مرے ہوئے بچے دیکھے گئے، تُز جھیل کو فلیمنگوز کی بستی مانا جاتا ہے جہاں ہر سال تقریباََ 10 ہزار فلیمنگوز پیدا ہوتے ہیں۔

ترکی کے وزیر زراعت اور جنگلات باقر پاکدی میرلی نے کہا کہ سمجھا گیا تھا کہ ایک ہزار پرندے ہلاک ہوئے ہیں لیکن انہوں نے محکمہ زراعت کے معاملے میں قصوروار ہونے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غور کیا ہے کہ پانی کی کمی اور پانی میں کثافت کی شرح بڑھنے کے باعث فلیمنگوز اڑنے کے قابل نہیں رہے اور ہلاک ہوگئے۔

باقر پاکدی میرلی نے کہا کہ 'میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ اس حادثے سے علاقائی کنوؤں یا زرعی آبپاشی کا بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق نہیں ہے'۔

انہوں نے وضاحت کیے بغیر بتایا کہ ضروری اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سال 2000 میں تُز جھیل کو خصوصی طور پر محفوظ شدہ قرار دیا گیا تھا جس کا اہم مقصد حیاتیاتی تنوع، قدرتی اور ثقافتی وسائل کو بڑھانا ہے۔

ترک ماحولیاتی فاؤنڈیشن ٹیما کی رپورٹ کے مطابق ماہرینِ ماحولیات نے الزام عائد کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ کاشتکاری کے طریقے بھی خشک سالی کی وجہ ہے، جس کے باعث دیکھا گیا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس علاقے میں پانی کی طلب میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ٹیما کے مطابق سال 2020 میں وسطی صوبہ قونیہ میں پانی کا ذخیرہ 4 کروڑ 50 لاکھ کیوبک میٹرز تھا جب کہ پانی کی کھپت 6 کروڑ 50 لاکھ کیوبک میٹرز رہی تھی۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.