ETV Bharat / international

طالبان کو امریکہ کے ساتھ معاہدہ ہوجانے کی امید

طالبان نے کہا ہے کہ 'افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی غرض سے 'عسکری کارروائیاں' کم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں اور امریکہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا محور معاہدے پر دستخط کی تاریخ مقرر کرنا ہے۔'

طالبان کو امریکہ کے ساتھ معاہدہ ہوجانے کی امید
طالبان کو امریکہ کے ساتھ معاہدہ ہوجانے کی امید
author img

By

Published : Jan 18, 2020, 1:30 PM IST

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ 'ہم نے امن معاہدے پر دستخط ہونے تک کے دنوں کے لئے عسکری کارروائیاں کم کرنے پر اتفاق کیا ہے'۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق 'انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عسکری کارروائیوں میں کمی کا مقصد غیر ملکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔'

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ 'جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا یہ صرف 'ہماری عسکری کارروائیوں میں کمی ہے، یہ ہمارا استحقاق ہے کہ ہمیں کب، کہاں اور کس طرح عسکری کارروائیوں میں کمی لانی ہے اور یہ صرف غیر ملکی افواج کے لئے نہیں، پرتشدد کارروائیوں میں کمی افغانستان اور دیگر تمام افواج کے لئے ہے'۔

طالبان ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا حملوں میں کمی معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد بھی جاری رہے گی تو انہوں نے کہا کہ 'جب معاہدہ پر دستخط ہوں گے اس میں موجود شقیں نافذ ہوجائیں گی۔'

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا وہ کون سی شقیں ہیں تاہم یہ کہا کہ 'معاہدہ سے اشرف غنی حکومت سمیت بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ہوگا اور ملک بھر میں جنگ بندی پر بات کی جائے گی۔'

رواں ہفتے کے آغاز میں قطر کے دارلحکومت دوحہ میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی اخوند عرف ملا برادر کے درمیان بات چیت کا پہلا مرحلہ شروع ہوا تھا۔ دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کے 3 دور ہوچکے اور جمعہ کے وقفے کے بعد ہفتے کو دوبارہ ملاقات کا امکان ہے۔

سہیل شاہین نے بتایا کہ 'بات چیت جاری ہے اور معاہدہ ہونے کے قریب ہے کیوں کہ مسودہ تیار ہوچکا ہے اور معاہدہ کی شرائط کے حوالہ سے مزید بات چیت کرنے کے لیے کچھ باقی نہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'صرف ایک چیز کا تعین ہونا باقی ہے اور وہ ہے امن معاہدہ پر دستخط کی تاریخ۔ یہ صرف چند دنوں کا معاملہ ہے، ہم پر امید ہیں کہ شاید اس ماہ کے آخر تک ہم معاہدے پر دستخط کرسکیں گے'۔

دوسری جانب افغان صدارتی محل سے کہا گیا کہ 'وہ امریکہ اور طالبان کے درمیان کسی ممکنہ معاہدہ کے بارے نہیں جانتے لیکن انہیں اس کے اثرات کے حوالہ سے خبردار کیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'سمجھوتہ طے پانے اور معاہدہ پر دستخط کے بارے میں انہیں اعتماد میں لینا پڑے گا۔'

ادھر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 'افغان طالبان کی جانب سے 'موسم بہار کے حملوں' کے آغاز سے قبل امریکہ کو اس جنگ کے خاتمہ میں مدد کے لئے امن معاہدہ تیار کرنے کی کوششوں میں تیزی لائی گئی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے افغانستان میں 18 سال سے جاری امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس میں امریکہ کے 15 کھرب ڈالر اور 2400 فوجیوں کی جانیں جا چکی ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ 'ہم نے امن معاہدے پر دستخط ہونے تک کے دنوں کے لئے عسکری کارروائیاں کم کرنے پر اتفاق کیا ہے'۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق 'انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عسکری کارروائیوں میں کمی کا مقصد غیر ملکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔'

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ 'جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا یہ صرف 'ہماری عسکری کارروائیوں میں کمی ہے، یہ ہمارا استحقاق ہے کہ ہمیں کب، کہاں اور کس طرح عسکری کارروائیوں میں کمی لانی ہے اور یہ صرف غیر ملکی افواج کے لئے نہیں، پرتشدد کارروائیوں میں کمی افغانستان اور دیگر تمام افواج کے لئے ہے'۔

طالبان ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا حملوں میں کمی معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد بھی جاری رہے گی تو انہوں نے کہا کہ 'جب معاہدہ پر دستخط ہوں گے اس میں موجود شقیں نافذ ہوجائیں گی۔'

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا وہ کون سی شقیں ہیں تاہم یہ کہا کہ 'معاہدہ سے اشرف غنی حکومت سمیت بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ہوگا اور ملک بھر میں جنگ بندی پر بات کی جائے گی۔'

رواں ہفتے کے آغاز میں قطر کے دارلحکومت دوحہ میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی اخوند عرف ملا برادر کے درمیان بات چیت کا پہلا مرحلہ شروع ہوا تھا۔ دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کے 3 دور ہوچکے اور جمعہ کے وقفے کے بعد ہفتے کو دوبارہ ملاقات کا امکان ہے۔

سہیل شاہین نے بتایا کہ 'بات چیت جاری ہے اور معاہدہ ہونے کے قریب ہے کیوں کہ مسودہ تیار ہوچکا ہے اور معاہدہ کی شرائط کے حوالہ سے مزید بات چیت کرنے کے لیے کچھ باقی نہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'صرف ایک چیز کا تعین ہونا باقی ہے اور وہ ہے امن معاہدہ پر دستخط کی تاریخ۔ یہ صرف چند دنوں کا معاملہ ہے، ہم پر امید ہیں کہ شاید اس ماہ کے آخر تک ہم معاہدے پر دستخط کرسکیں گے'۔

دوسری جانب افغان صدارتی محل سے کہا گیا کہ 'وہ امریکہ اور طالبان کے درمیان کسی ممکنہ معاہدہ کے بارے نہیں جانتے لیکن انہیں اس کے اثرات کے حوالہ سے خبردار کیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'سمجھوتہ طے پانے اور معاہدہ پر دستخط کے بارے میں انہیں اعتماد میں لینا پڑے گا۔'

ادھر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 'افغان طالبان کی جانب سے 'موسم بہار کے حملوں' کے آغاز سے قبل امریکہ کو اس جنگ کے خاتمہ میں مدد کے لئے امن معاہدہ تیار کرنے کی کوششوں میں تیزی لائی گئی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے افغانستان میں 18 سال سے جاری امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس میں امریکہ کے 15 کھرب ڈالر اور 2400 فوجیوں کی جانیں جا چکی ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.