شام کی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب اسرائیل کی جانب سے میزائل حملہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میزائل حملے کو روکنے کے لیے دارالحکومت دمشق اور اس کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں شامی فضائی دفاع کو متحرک کردیا گیا ہے۔ ہلاکتوں سے متعلق ابھی تک کوئی خبر نہیں ہے۔
سرکاری ٹی وی نے ایک نامعلوم فوجی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ زیادہ تر اسرائیلی میزائل دمشق کے قریب اپنے اہداف تک پہنچنے سے پہلے ہی شامی ایئر ڈیفنس نے ناکام بنا دیا۔
اسرائیل نے گذشتہ کئی برسوں کے دوران شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا جنگجوؤں کے خلاف سیکڑوں حملے کیے ہیں، لیکن اس طرح کی کارروائیوں پر شاید ہی کبھی بات چیت ہوتی ہو یا بات کی جاتی ہو۔
خیال رہے کہ اسرائیل شام میں حزب اللہ بریگیڈ اور 'سید الشہداء بریگیڈ' ملیشیا کے زیر استعمال متعدد ٹھکانوں پر حملے کرتا رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف زبردست احتجاج، استعفیٰ کا مطالبہ
خیال رہے کہ 26 فروری کو امریکہ نے شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا جنگجوؤں پر فضائی حملہ کیا تھا۔ امریکی انتظامیہ نے اس حملے میں ملیشیا کے زیر استعمال متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگن) نے کہا تھا کہ یہ حملہ رواں ماہ کے شروع میں عراق میں راکٹ حملے کے جواب میں کیا گیا ہے۔ عراق میں ہوئے راکٹ حملے میں ایک شہری ہلاک اور امریکی سماجی کارکن اور دیگر اتحادی فوجی زخمی ہوئے تھے۔
پینٹاگن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ کارروائی ایک واضح پیغام ہے کہ بائیڈن انتظامیہ امریکیوں اور اپنے اتحادیوں کی حفاظت کے لیے کام کرے گی۔
پینٹاگن نے کہا مزید کہا تھا کہ صدر جو بائیڈن کی منظوری کے بعد شام میں فضائی حملے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امریکہ اس خطے میں امریکی فوج کی شمولیت کو وسیع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے بلکہ عراق میں امریکی فوجیوں کے دفاع کے لیے یہ جوابی کارروائی کی گئی تھی۔
صدر جو بائیڈن کی منظوری کے بعد شام میں فضائی حملے کے بعد پوری دنیا میں امریکہ کی تنقید ہو رہی ہے۔