ETV Bharat / international

شام: جنگ کی تلخ یادوں کو بھولنے کے لئے سویمنگ

author img

By

Published : Jul 2, 2020, 1:22 PM IST

شام کے صوبہ ادلب کے شہر درکوش کے ایک سویمنگ پول میں بچے صرف گرمی سے بچنے کے لئے نہیں بلکہ جنگ کی تلخ یادوں کو اپنے ذہن سے کھرچنے کے لئے پہنچتے ہیں۔

Swimming
Swimming

گرمی کی شدت سے بچنے کے لئے تالاب یا ندی میں نہاتے بچے آپ نے اکثر و بیشتر دیکھے ہوں گے لیکن یہ تصویریں شام کے صوبہ ادلب کے شہر درکوش کے ایک سویمنگ پول کی ہے، جہاں بچے صرف گرمی سے بچنے کے لئے نہیں بلکہ جنگ کے ماحول کو بھلانے کے لئے پہنچتے ہیں۔

شام: جنگ کی یادوں کو بھلانے کے لئے سویمنگ

شام میں ہونے والی جنگ سے چار لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک اور بہت سارے لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔

یہاں تقریباً 11 ملین افراد کو امداد کی ضرورت ہے جبکہ 9 لاکھ لوگوں کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں ہے اور آدھی سے زیادہ آبادی بے روزگار ہے۔

قیصر سویمنگ پول کے مالک یاسر خزانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیشتر صارفین بے گھر ہوئے شامی شہری ہیں جو جنگ کی یادوں کو بھلانے آتے ہیں۔

شام کے صوبہ ادلب کے شہر درکوش
شام کے صوبہ ادلب کے شہر درکوش

قیصر کا کہنا ہے کہ جنگ، دھماکے اور تباہی کے باوجود لوگ جینا چاہتے ہیں۔ وہ ماحول بدلنا اور زندہ رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے ان مشکل حالات کو بھلا دیں جس سے وہ گزر رہے ہیں۔

یاسر کا سویمنگ پول شام کے آخری باغی زیر قبضہ علاقوں میں سے ایک شمال مغربی صوبے ادلب کے شہر درکوش میں واقع ہے۔ یہ پول اس علاقے میں 150 میں سے ایک ہے۔

ادلب صوبہ میں 30 لاکھ افراد آباد ہیں، جن میں سے بیشتر بے گھر ہوچکے ہیں۔ ابو احمد الماروی ان میں سے ایک ہیں، وہ اپنے بچے کو تیرنا سکھانے لاتے ہیں۔

شام کے صوبہ ادلب
شام کے صوبہ ادلب

پلاسٹک کی خالی بوتلوں سے بنا عارضی فلوٹی ہی ان کے بچوں کے لئے پانی میں اترنے کے لئے کافی ہے کیونکہ سوئمنگ سوٹ یا فلوٹی خریدنے کی انکی صلاحیت نہیں ہے۔

ابو احمد الماروی کا کہنا ہے کہ یہ ایسے بچے ہیں جنہوں نے کچھ نہیں دیکھا۔ یہ جنگ کے وقت ہوائی حملوں اور فائرنگ کی آواز کے دوران پیدا ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ ہم اس مقام پر بے گھر ہوئے ہیں، ہم انھیں تیرنا سکھانے آتے ہیں تاکہ وہ جنگ کے ماحول کو تھوڑا سا بھول سکیں۔

واضح ہو کہ شام میں فی الحال جنگ بندی نافذ ہے لیکن بے گھر لوگوں کو ابھی بھی امداد کی سخت ضرورت ہے۔

گرمی کی شدت سے بچنے کے لئے تالاب یا ندی میں نہاتے بچے آپ نے اکثر و بیشتر دیکھے ہوں گے لیکن یہ تصویریں شام کے صوبہ ادلب کے شہر درکوش کے ایک سویمنگ پول کی ہے، جہاں بچے صرف گرمی سے بچنے کے لئے نہیں بلکہ جنگ کے ماحول کو بھلانے کے لئے پہنچتے ہیں۔

شام: جنگ کی یادوں کو بھلانے کے لئے سویمنگ

شام میں ہونے والی جنگ سے چار لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک اور بہت سارے لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔

یہاں تقریباً 11 ملین افراد کو امداد کی ضرورت ہے جبکہ 9 لاکھ لوگوں کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں ہے اور آدھی سے زیادہ آبادی بے روزگار ہے۔

قیصر سویمنگ پول کے مالک یاسر خزانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیشتر صارفین بے گھر ہوئے شامی شہری ہیں جو جنگ کی یادوں کو بھلانے آتے ہیں۔

شام کے صوبہ ادلب کے شہر درکوش
شام کے صوبہ ادلب کے شہر درکوش

قیصر کا کہنا ہے کہ جنگ، دھماکے اور تباہی کے باوجود لوگ جینا چاہتے ہیں۔ وہ ماحول بدلنا اور زندہ رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے ان مشکل حالات کو بھلا دیں جس سے وہ گزر رہے ہیں۔

یاسر کا سویمنگ پول شام کے آخری باغی زیر قبضہ علاقوں میں سے ایک شمال مغربی صوبے ادلب کے شہر درکوش میں واقع ہے۔ یہ پول اس علاقے میں 150 میں سے ایک ہے۔

ادلب صوبہ میں 30 لاکھ افراد آباد ہیں، جن میں سے بیشتر بے گھر ہوچکے ہیں۔ ابو احمد الماروی ان میں سے ایک ہیں، وہ اپنے بچے کو تیرنا سکھانے لاتے ہیں۔

شام کے صوبہ ادلب
شام کے صوبہ ادلب

پلاسٹک کی خالی بوتلوں سے بنا عارضی فلوٹی ہی ان کے بچوں کے لئے پانی میں اترنے کے لئے کافی ہے کیونکہ سوئمنگ سوٹ یا فلوٹی خریدنے کی انکی صلاحیت نہیں ہے۔

ابو احمد الماروی کا کہنا ہے کہ یہ ایسے بچے ہیں جنہوں نے کچھ نہیں دیکھا۔ یہ جنگ کے وقت ہوائی حملوں اور فائرنگ کی آواز کے دوران پیدا ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ ہم اس مقام پر بے گھر ہوئے ہیں، ہم انھیں تیرنا سکھانے آتے ہیں تاکہ وہ جنگ کے ماحول کو تھوڑا سا بھول سکیں۔

واضح ہو کہ شام میں فی الحال جنگ بندی نافذ ہے لیکن بے گھر لوگوں کو ابھی بھی امداد کی سخت ضرورت ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.