ان کا کہنا ہے کہ 'مظاہرین پر پُرتشدد کارروائی کے بعد ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا ہے۔'
ان کا دعویٰ ہے کہ نیم فوجی دستوں نے جمہوریت کے حامیوں پر پُر تشدد حملہ کیا جس میں کم سے کم سو لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور دارالحکومت خرطوم میں نیل ندی سے 40 لاشوں کو نکالا گیا ہے۔
حزب اختلاف سے ربط رکھنے والی سوڈان کے ڈاکٹرز کی ایک کمیٹی نے فیس بک پر لکھا ہے کہ 'ہمارے 40 شہیدوں کی لاشیں کل نیل ندی سے ملی ہیں۔'
واضح رہے کہ 6 اپریل سے فوج کے ہیڈکوارٹر کے سامنے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ 30 برس اقتدار میں رہنے کے بعد فوج نے صدر عمر البشیر کا تختہ پلٹ کر ہٹا دیا جس کے بعد سے ہی مظاہرین فوج کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ اب سوڈان کا اقتدار کس کے ہاتھ میں ہوگا۔
ایک سمجھوتہ ہو بھی گیا تھا کہ 3 برس بعد سوڈان میں انتخابات ہوں گے لیکن پیر کو ہی نیم فوجی دستوں نے مظاہرین پر گولیاں چلا دیں۔
منگل کو جنرل برہان نے کہا کہ مظاہرین کے ساتھ سمجھوتے کی کوششیں ختم ہو گئی ہیں اور اب 9 مہینے بعد انتخابات ہوں گے حالانکہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کے لیے زیادہ وقت ملنا چاہیے تاکہ انتخابات شفاف طریقے سے ہو سکیں۔
سوڈان میں اس وقت حالات خراب ہیں اور سوڈان کی فوج کے معاون سعودی عرب نے سوڈان کے ساتھ تمام سیاسی جماعتوں میں بات چیت کرانے کی بات کہی ہے۔