غداری کے مقدمے کے ملزم پاکستان کے سابق فوجی حکمراں اور سابق صدر پرویز مشرف کی مصیبتیں پیر کو بڑھتی ہوئی نظر آئیں جب پاکستان کے سپریم کورٹ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس معاملے میں دو مئی کو خصوصی عدالت کے سامنے حاضر ہوں ورنہ وہ مقدمے میں دفاع کا حق کھو دیں گے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسانے کی قیادت والی تین رکنی بنچ نے اس کیس کی سماعت کے دوران آج یہ حکم دیا۔ یہ معاملہ وکیل توفیق آصف نے دائر کیا ہے۔ انہوں نے عدالت عظمی کے سامنے کہا کہ غداری کے مقدمہ میں خصوصی عدالت نے 2014 سے سماعت شروع کی ہے اور یہ سماعت 2016 سے پرویز مشرف کے ملک واپس نہیں لوٹنے کی وجہ سے ملتوی ہے۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں تبھی مداخلت کرے گا جب آئندہ سماعت میں خصوصی عدالت یہ فیصلہ کرنے میں ناکام رہتی ہے کہ سابق صدر کا بیان کس طرح درج کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر مشرف دو مئی تک خصوصی عدالت کے سامنے حاضر نہیں ہوتے ہیں تو وہ بیان درج کرانے کا حق کھودیں گے۔ عدالت نے کہا کہ اگر پرویز مشرف دو مئی سے پہلے خصوصی عدالت کے سامنے حاضر نہیں ہوتے ہیں تو عدالت کو سابقہ دلیلوں کی بنیاد پر فیصلہ دے دینا چاہیے۔ عدالت عظمی کے سامنے خصوصی عدالت کے 28 مارچ کے اس حکم کو بھی پیش کیا گیا جس میں مسٹر پرویز مشرف کو دو مئی تک طلب کرنے کا ذکر ہے۔