عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ۔19) کے خلاف سعودی عرب میں بنائی جانے والی کورونا ویکسین کلینیکل ٹرائلز کے مراحلے میں ہے۔ اس کے بعد اس ویکسین کا انسانوں پر بھی تجربہ کیا جائے گا۔ انسانی مرحلے (ہیومن ٹرائلز) کے بعد یہ ویکسین قابل عمل بن جائے گی۔
سعودی عرب کی نامور علمی و تحقیقی دانش گاہ امام عبد الرحمن بن فیصل یونیورسٹی (آئی اے یو) میں برسر خدمت شعبۂ وبائی امراض کی خاتون پروفیسر ڈاکٹر ایمان المنصور اس ویکسین پر کام کرنے والے محققین کی ٹیم کی سربراہ ہیں۔
- امام عبد الرحمن بن فیصل یونیورسٹی:
سعودی ویکسین سے متعلق یہ تحقیق امام عبد الرحمن بن فیصل یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ میڈیکل کنسلٹیشنز (آئی ار ایم سی) کے تحت انجام دی جارہی ہے۔
آئی اے یو کے ذرائع کے مطابق مناسب منظوری ملنے کے بعد اگلے مراحل کو آگے بڑھایا جائے گا۔اس نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ عمل تکنے دنوں میں مکمل ہوگا
- سعودی فارماسیوٹیکل جرنل کی طرف سے منظوری:
سعودی وزارت تعلیم اس ٹیم کے منصوبے کے لئے مالی اعانت فراہم کررہی ہے۔ اس ٹیم کا تحقیقی مقالہ نظرثانی شدہ 'سعودی فارماسیوٹیکل جرنل'میں شائع ہوا ہے۔
اس ویکسن کے بارے میں ڈاکٹر ایمان المنصور نے بتایا ہے کہ 'یہ ویکسین جسم کو خلیوں کے اندر پروٹین بنانے کے لیے دی جائے گی ہے، جس سے جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا'۔
- مثبت نتائج اور بہتر ردعمل:
ڈاکٹر ایمان المنصور اور سعودی فارماسیوٹیکل جرنل نے مشترکہ طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 'یہ ویکسین اپنے اینیمل ڈائرئل کے دوران بہت ہی کامیاب رہی ہے۔ جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس ویکسین کے ذریعہ اینٹی باڈیوں کی مدد سے کورونا سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے'۔
نیشنل ویکسین اینڈ بایو مینوفیکچرنگ سینٹر چلانے والے آر پی ڈی انوویشنز میں ہیلتھ کیئر اینڈ لائف سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ترکی المقيطيب نے بتایا ہے کہ 'وبائی امراض کی وجہ سے طبی تحقیق کے نتائج پر بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے'۔
ترکی المقيطيب نے مزید بتایا ہے کہ 'یہ ریسرچ موثر اور قابل استعمال ویکسین تیار کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتی ہے جسے مستقبل میں اپنایا جاسکتا ہے اور مزید ترقی دی جاسکتی ہے'۔
انھوں نے کہا کہ 'ہم کہہ سکتے ہیں کہ مملکت سعودی عرب نے اس کے لیے مضبوط انفراسٹرکچر فراہم کیا۔ جو قومی ویکسین تیار کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے'۔
- مزید پڑھیں: سعودی ۔ قطر زمینی سفر کے لیے سرحدیں کھول دی گئیں
دونوں محقیقن ڈاکٹر ایمان المنصور اور ترکی المقيطيب نے زور دیا کہ 'تجرباتی ویکسین کو سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کے استعمال کے لئے منظور ہونے سے قبل سخت جانچ اور متعدد آزمائشی مراحل سے گزرنا ہوگا'۔
سعودی عرب میں تحقیق اور اختراعات کے نائب وزیر تعلیم پروفیسر ناصر العقیلی نے کہا کہ 'وزارت نے سن 2020 میں سعودی یونیورسٹیز میں 500 ملین (133.3 ملین ڈالر) سے زیادہ کے پروگرامز کے لیے امداد کی ہے'۔