ETV Bharat / international

سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش - کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ سعودی آرامکو کی دو تنصیبات پر حملے یمن سے نہیں کے گئے

پریس کانفرنس میں عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ سعودی آرامکو کی دو تنصیبات پر حملے یمن سے نہیں کے گئے تھے۔حالانکہ اس سے قبل یمن میں ایران کے حامی حوثی باغیوں نے ان حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش
author img

By

Published : Sep 19, 2019, 12:00 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 4:29 AM IST

سعودی وزارت دفاع نے ایک پریس کانفرنس میں آرامکو کی تنصیبات پر ڈرونز اور کروز میزائل کے حملے کے ملبے کو دکھایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اس حملے میں ملوث ہے۔

اس موقع پر صحافیوں کوحالیہ حملوں میں استعمال کیے گئے ہتھیاروں کے ٹکڑے دکھائے لیکن ایران پر براہِ راست ان حملوں کا الزام عاید نہیں کیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس میں عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ سعودی آرامکو کی دو تنصیبات پر حملے یمن سے نہیں کے گئے تھے۔حالانکہ اس سے قبل یمن میں ایران کے حامی حوثی باغیوں نے ان حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

پریس کانفرنس میں عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی
سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش

کرنل ترکی المالکی گذشتہ روز الریاض میں نیوز کانفرنس میں سعودی آرامکو کی اہم تنصیب پر حملے کو عالمی معیشت پر حملہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ تیل تنصیبات پرحملوں کے لیے پچیس ڈرونز اور کروز میزائل استعمال کیے گئے تھے اورڈرون شمال سے جنوب کی سمت آئے تھے۔

امریکا کے انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کے مطابق آرامکو کی تنصیبات پر ایران سے حملہ کیا گیا تھا۔عرب اتحاد نے بھی ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے کہا ہے کہ حملوں کے لیےایرانی ساختہ ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں ۔

پریس کانفرنس میں شامل سعودی صدور
سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش

ایران نے مذکورہ الزامات کی تردید کرتے ہوئے دھمکی دی ہے، کہ وہ مکمل جنگ کے لیے تیار ہے۔اس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس کو کسی حملے میں نشانہ بنایا گیا تو وہ اس کا فوری جواب دے گا۔

سعودی تنصیبات پر حملے کی تفصیل
سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش

ایران کی حمایت یافتہ یمن کی حوثی ملیشیا نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے اور ایران ہی کو ان حملوں کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یمن سے سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

سعودی تنصیبات معاملہ پر سعودی وزارت دفع کی پریس کانفرنس
سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش

مائیک پومپیو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ' تہران سعودی عرب پر کم وبیش ایک سو حملوں کا ذمے دار ہے جبکہ صدر حسن روحانی اور جواد ظریف سفارت کاری کا کھیل کھیل رہے ہیں۔کشیدگی کم کرنے کے تقاضوں کے باوجود ایران نے دنیا کی توانائی کی سپلائی پرحملے کردیے ہیں اور ایسے حملوں کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یہ حملے یمن سے کیے گئے ہیں'۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا نے سعودی عرب پر حملوں کا جواب دینےکے لیے کمر کس لی ہے۔انھوں نے بدھ کو ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

سعودی وزارت دفاع نے ایک پریس کانفرنس میں آرامکو کی تنصیبات پر ڈرونز اور کروز میزائل کے حملے کے ملبے کو دکھایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اس حملے میں ملوث ہے۔

اس موقع پر صحافیوں کوحالیہ حملوں میں استعمال کیے گئے ہتھیاروں کے ٹکڑے دکھائے لیکن ایران پر براہِ راست ان حملوں کا الزام عاید نہیں کیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس میں عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ سعودی آرامکو کی دو تنصیبات پر حملے یمن سے نہیں کے گئے تھے۔حالانکہ اس سے قبل یمن میں ایران کے حامی حوثی باغیوں نے ان حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

پریس کانفرنس میں عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی
سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش

کرنل ترکی المالکی گذشتہ روز الریاض میں نیوز کانفرنس میں سعودی آرامکو کی اہم تنصیب پر حملے کو عالمی معیشت پر حملہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ تیل تنصیبات پرحملوں کے لیے پچیس ڈرونز اور کروز میزائل استعمال کیے گئے تھے اورڈرون شمال سے جنوب کی سمت آئے تھے۔

امریکا کے انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کے مطابق آرامکو کی تنصیبات پر ایران سے حملہ کیا گیا تھا۔عرب اتحاد نے بھی ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے کہا ہے کہ حملوں کے لیےایرانی ساختہ ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں ۔

پریس کانفرنس میں شامل سعودی صدور
سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش

ایران نے مذکورہ الزامات کی تردید کرتے ہوئے دھمکی دی ہے، کہ وہ مکمل جنگ کے لیے تیار ہے۔اس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس کو کسی حملے میں نشانہ بنایا گیا تو وہ اس کا فوری جواب دے گا۔

سعودی تنصیبات پر حملے کی تفصیل
سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش

ایران کی حمایت یافتہ یمن کی حوثی ملیشیا نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے اور ایران ہی کو ان حملوں کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یمن سے سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

سعودی تنصیبات معاملہ پر سعودی وزارت دفع کی پریس کانفرنس
سعودی تنصیبات پر حملے کے شواہد پیش

مائیک پومپیو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ' تہران سعودی عرب پر کم وبیش ایک سو حملوں کا ذمے دار ہے جبکہ صدر حسن روحانی اور جواد ظریف سفارت کاری کا کھیل کھیل رہے ہیں۔کشیدگی کم کرنے کے تقاضوں کے باوجود ایران نے دنیا کی توانائی کی سپلائی پرحملے کردیے ہیں اور ایسے حملوں کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یہ حملے یمن سے کیے گئے ہیں'۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا نے سعودی عرب پر حملوں کا جواب دینےکے لیے کمر کس لی ہے۔انھوں نے بدھ کو ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Oct 1, 2019, 4:29 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.