ETV Bharat / international

سعودی عرب یمن میں مستقل سیاسی حل کا خواہاں

سعودی سفیر برائے امریکہ شہزادی ریما بنت بندر نے عرب امریکی پالیسی ساز کانفرنس کے دوران کہا 'ہم یمن میں سیاسی حل کی حمایت کرتے رہیں گے لیکن ہمیشہ اپنی قومی سلامتی کا دفاع کریں گے'۔

Saudi Arab seeks permanent political solution in Yemen
سعودی عرب یمن میں مستقل سیاسی حل کا خواہاں
author img

By

Published : Nov 20, 2020, 7:34 AM IST

امریکہ میں سعودی سفیر نے کہا کہ یمن میں سعودی عرب کا واحد ہدف ایک ایسے سیاسی حل تک پہنچنا ہے جو ایک پر امن اور خوشحال ریاست کی بحالی کرے'۔

شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ 'سعودی عرب نے ہر بین الاقوامی مذاکرات میں حصہ لیا ہے اور جنگ سے متاثرہ ملک میں امن کے حصول کے مقصد سے اقوام متحدہ کے ہر معاہدے کو سراہا ہے'۔

Saudi Arab seeks permanent political solution in Yemen
بہ شکریہ ٹوئٹر

ان کا کہنا ہے کہ 'اس کے باوجود حوثی جارحیت بند نہیں ہوئی ہے اور ان ملیشیا نے اپریل میں اعلان کردہ جنگ بندی پر ردعمل کا اظہار کیا'۔

سعودی سفیر برائے امریکہ شہزادی ریما بنت بندر نے عرب امریکی پالیسی ساز کانفرنس کے دوران کہا 'ہماری سرزمین پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا گیا'۔

انھوں نے کہا 'یہ حوثی اور ان کے ایرانی مددگار ہی ہیں جو ہر معاہدے کو توڑ دیتے ہیں، ہر معاہدہ سے دست بردار ہو جاتے ہیں اور ہماری امداد کو روک دیتے ہیں'۔

Saudi Arab seeks permanent political solution in Yemen
بہ شکریہ ٹوئٹر

سفیر نے بتایا کہ حوثیوں کی جانب سے سنہ 2016 سے اب تک 300 بیلسٹک میزائل فائر کیے جاچکے ہیں، ان میں سے بیشتر شہری اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔

'ہم یمن میں سیاسی حل کی حمایت کرتے رہیں گے لیکن ہمیشہ اپنی قومی سلامتی کا دفاع کریں گے'۔

Saudi Arab seeks permanent political solution in Yemen
سعودی سفیر برائے امریکہ شہزادی ریما بنت بندر

سعودی سفیر برائے امریکہ شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ امریکہ یمن کے لئے دنیا کا سب سے بڑا ڈونر ہے اور اسے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کی مدد فراہم کرتا ہے'۔

'ہماری خارجہ پالیسی اس یقین پر مبنی ہے کہ استحکام اور امن سے خوشحالی اور مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ جب زیادہ لوگوں کو شامل کیا جاتا ہے، تو خوشیاں بھی بڑھ جاتی ہے'۔

'جب لوگوں کا احترام کیا جاتا ہے اور انہیں بااختیار بنایا جاتا ہے تو انتہا پسندی کے لئے کوئی نہیں سوچ سکتا اور نہ اس کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔

  • یمنی تنازعہ کیا ہے؟

واضح رہے کہ یمن کا تنازعہ سنہ 2014 میں شروع ہوا، جب حوثیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا۔

Saudi Arab seeks permanent political solution in Yemen
بہ شکریہ ٹوئٹر


اس سے یمن کے صدر منصور الہادی کی حکومت کو اقتدار میں بحال کرنے کے لئے کئی ماہ بعد امریکی حمایت یافتہ عرب فوجی اتحاد کو مداخلت کرنے پر آمادہ کیا گیا۔

  • یمن میں خوراک اور غذائی قلت کا بحران:

اس وقت سے تاحال اس جنگ کی وجہ سے لاکھوں افراد کو خوراک اور طبی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے یمن کے بحران کو دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران قرار دیا ہے۔

ایک ڈیٹا بیس پروجیکٹ کے مطابق یمن میں تاحال 112،000 عام شہریوں سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

امریکہ میں سعودی سفیر نے کہا کہ یمن میں سعودی عرب کا واحد ہدف ایک ایسے سیاسی حل تک پہنچنا ہے جو ایک پر امن اور خوشحال ریاست کی بحالی کرے'۔

شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ 'سعودی عرب نے ہر بین الاقوامی مذاکرات میں حصہ لیا ہے اور جنگ سے متاثرہ ملک میں امن کے حصول کے مقصد سے اقوام متحدہ کے ہر معاہدے کو سراہا ہے'۔

Saudi Arab seeks permanent political solution in Yemen
بہ شکریہ ٹوئٹر

ان کا کہنا ہے کہ 'اس کے باوجود حوثی جارحیت بند نہیں ہوئی ہے اور ان ملیشیا نے اپریل میں اعلان کردہ جنگ بندی پر ردعمل کا اظہار کیا'۔

سعودی سفیر برائے امریکہ شہزادی ریما بنت بندر نے عرب امریکی پالیسی ساز کانفرنس کے دوران کہا 'ہماری سرزمین پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا گیا'۔

انھوں نے کہا 'یہ حوثی اور ان کے ایرانی مددگار ہی ہیں جو ہر معاہدے کو توڑ دیتے ہیں، ہر معاہدہ سے دست بردار ہو جاتے ہیں اور ہماری امداد کو روک دیتے ہیں'۔

Saudi Arab seeks permanent political solution in Yemen
بہ شکریہ ٹوئٹر

سفیر نے بتایا کہ حوثیوں کی جانب سے سنہ 2016 سے اب تک 300 بیلسٹک میزائل فائر کیے جاچکے ہیں، ان میں سے بیشتر شہری اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔

'ہم یمن میں سیاسی حل کی حمایت کرتے رہیں گے لیکن ہمیشہ اپنی قومی سلامتی کا دفاع کریں گے'۔

Saudi Arab seeks permanent political solution in Yemen
سعودی سفیر برائے امریکہ شہزادی ریما بنت بندر

سعودی سفیر برائے امریکہ شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ امریکہ یمن کے لئے دنیا کا سب سے بڑا ڈونر ہے اور اسے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کی مدد فراہم کرتا ہے'۔

'ہماری خارجہ پالیسی اس یقین پر مبنی ہے کہ استحکام اور امن سے خوشحالی اور مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ جب زیادہ لوگوں کو شامل کیا جاتا ہے، تو خوشیاں بھی بڑھ جاتی ہے'۔

'جب لوگوں کا احترام کیا جاتا ہے اور انہیں بااختیار بنایا جاتا ہے تو انتہا پسندی کے لئے کوئی نہیں سوچ سکتا اور نہ اس کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔

  • یمنی تنازعہ کیا ہے؟

واضح رہے کہ یمن کا تنازعہ سنہ 2014 میں شروع ہوا، جب حوثیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا۔

Saudi Arab seeks permanent political solution in Yemen
بہ شکریہ ٹوئٹر


اس سے یمن کے صدر منصور الہادی کی حکومت کو اقتدار میں بحال کرنے کے لئے کئی ماہ بعد امریکی حمایت یافتہ عرب فوجی اتحاد کو مداخلت کرنے پر آمادہ کیا گیا۔

  • یمن میں خوراک اور غذائی قلت کا بحران:

اس وقت سے تاحال اس جنگ کی وجہ سے لاکھوں افراد کو خوراک اور طبی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے یمن کے بحران کو دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران قرار دیا ہے۔

ایک ڈیٹا بیس پروجیکٹ کے مطابق یمن میں تاحال 112،000 عام شہریوں سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.