ETV Bharat / international

ایشیا میں امن و ترقی میں رکاوٹ کھڑی کرنے کیلئے بھارت کی پاکستان و چین پر تنقید

author img

By

Published : Oct 12, 2021, 5:52 PM IST

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے قزاقستان کے دارالحکومت نور سلطان میں منگل کے روز ایشیا میں اعتماد بحالی کے منصوبوں اور ڈائیلاگ پر کانفرنس سے خطاب کیا۔

بھارت کی ایشیا میں امن وترقی کے لیے پاکستان۔چین پر تنقید
S jaishankar criticizes pakistan and china over peace and development in Asia

بھارت نے ایشیا میں امن اور ترقی کے لیے پاکستان اور چین کو رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے آڑے ہاتھوں لیا اور دہشت گردی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس سے نجات پانے اور کنیکٹیوٹی کی پہل میں ملکوں کی خودمختاری اور اور ریاستی سلامتی کا احترام کرنے کو اولیں قرار دیا ہے۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے قزاقستان کے دارالحکومت نور سلطان میں منگل کے روز ایشیا میں اعتماد بحالی کے منصوبوں اور ڈائیلاگ پر کانفرنس (ایس آئی سی اے) کے وزرائے خارجہ کے 6 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اظہار خیال کیا۔ دہشت گردی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی اور ان طاقتوں سے نجات کا راستہ تلاش کرنا ہوگا جو کسی بھی منطق کے ساتھ اپنے مفادات کے لیے بنیاد پرستی اور تشدد کو جائز قرار دیتی ہیں کہ ایک دن یہ برائی خود انہی کے لیے ایک خطرہ بن جائے گی۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ٹویٹ
وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ٹویٹ

انہوں نے ایس آئی سی اے کی حصہ داری کو سراہا اور کہا کہ وہ باہمی اعتماد کو مستحکم کرنے کے اقدامات پر اتفاق رائے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’واسودھیو کٹومبکم‘ کے تصور کو بھارت نے کئی طریقوں سے ظاہر کیا ہے، چاہے وہ چیلنجوں سے نمٹنے میں ہو یا حل تلاش کرنے کی کوشش۔ ہم نے کووڈ وبا کے دوران بھی 150 سے زائد ممالک کو ویکسین، ادویات اور طبی سامان فراہم کیا۔

ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ خاندان سمیت ہر طرح کی اجتماعی یونٹس فیصلے کے عمل حصہ داری اور غور و خوض سے اعلیٰ مظاہر کرتی ہیں۔ آٹھ دہائیاں قبل اس وقت کے عالمی نظام پر بحث ہوئی تھی، تب دنیا بہت مختلف تھی۔ موجودہ عالمی نظام کی بات کی جائے تو یہ ایک مختلف دنیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ارکان کی تعداد چار گنا ہو گئی ہے لیکن عالمی ادارے کے فیصلہ سازی کے عمل میں ایشیا، افریقہ، لاطینی امریکہ کی نمائندگی ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی اور کووڈ وبا پر کثیرالجہتی ردعمل کی حدود کو دیکھ کر یہ اور بھی واضح ہو جاتا ہے کہ ہمیں جلد از جلد نظر ثانی شدہ کثیر الجہتی نظام کی اشد ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ نے پاکستان کو گھیر تے ہوئے کہا کہ اگر امن اور ترقی ہمارا مشترکہ ہدف ہے تو ہمیں سب سے بڑے دشمن دہشت گردی سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔ آج کے دور میں ہم کسی ایک ملک کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہمیں سرحد پار دہشت گردی کو روکنے کے لیے بھی سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ کسی بھی قسم کی انتہا پسندی، بنیاد پرستی اور تشدد کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا انتہائی تنگ نظری کا فیصلہ ہوگا۔ ایسا کرنے والی طاقتوں کو ایک دن یہ برائی مشکل میں ڈال دے گی۔ استحکام کی کمی کووڈ کو کنٹرول کرنے کی ہماری اجتماعی کوششوں کو بھی کمزور کرے گی۔ افغانستان کے حالات بھی انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔

چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) منصوبے کا نام لیے بغیر ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ترقی اور خوشحالی کے لیے معاشی اور سماجی سرگرمیوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔ ایشیا میں خاص طور پر رابطے کی کمی ہے اور اس پر بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔ جدید کاروباری ڈھانچے کے لیے بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں پر عمل کیا جانا چاہیے۔ ممالک کی خودمختاری کا احترام اور علاقائی سالمیت کا تحفظ سب سے اہم ہے۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ کنیکٹیوٹی حصہ داری اور اتفاق رائے پر ہو اور وہ مالیاتی طور پر قابل عمل اور مقامی طور پر ملکیت والی ہو اور اس میں دیگر ایجنڈے کو جگہ نہ ملے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کی میکسیکو کے صدر لوپیز اوبراڈور سے ملاقات

انہوں نے کہا کہ وباکے بعد کی دنیا میں پائیدار اور قابل اعتماد سپلائی چین کی ضرورت ہے۔ اس سے معاشی ترقی کو مزید تقویت ملے گی۔ یہ زیادہ اعتماد اور شفافیت کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ایس آئی سی اے ان کوششوں میں نمایاں شراکت کر سکتی ہے جس سے ایشیا میں سلامتی اور پائیدار ترقی کو فروغ ملے گا۔

بھارت نے ایشیا میں امن اور ترقی کے لیے پاکستان اور چین کو رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے آڑے ہاتھوں لیا اور دہشت گردی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس سے نجات پانے اور کنیکٹیوٹی کی پہل میں ملکوں کی خودمختاری اور اور ریاستی سلامتی کا احترام کرنے کو اولیں قرار دیا ہے۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے قزاقستان کے دارالحکومت نور سلطان میں منگل کے روز ایشیا میں اعتماد بحالی کے منصوبوں اور ڈائیلاگ پر کانفرنس (ایس آئی سی اے) کے وزرائے خارجہ کے 6 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اظہار خیال کیا۔ دہشت گردی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی اور ان طاقتوں سے نجات کا راستہ تلاش کرنا ہوگا جو کسی بھی منطق کے ساتھ اپنے مفادات کے لیے بنیاد پرستی اور تشدد کو جائز قرار دیتی ہیں کہ ایک دن یہ برائی خود انہی کے لیے ایک خطرہ بن جائے گی۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ٹویٹ
وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ٹویٹ

انہوں نے ایس آئی سی اے کی حصہ داری کو سراہا اور کہا کہ وہ باہمی اعتماد کو مستحکم کرنے کے اقدامات پر اتفاق رائے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’واسودھیو کٹومبکم‘ کے تصور کو بھارت نے کئی طریقوں سے ظاہر کیا ہے، چاہے وہ چیلنجوں سے نمٹنے میں ہو یا حل تلاش کرنے کی کوشش۔ ہم نے کووڈ وبا کے دوران بھی 150 سے زائد ممالک کو ویکسین، ادویات اور طبی سامان فراہم کیا۔

ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ خاندان سمیت ہر طرح کی اجتماعی یونٹس فیصلے کے عمل حصہ داری اور غور و خوض سے اعلیٰ مظاہر کرتی ہیں۔ آٹھ دہائیاں قبل اس وقت کے عالمی نظام پر بحث ہوئی تھی، تب دنیا بہت مختلف تھی۔ موجودہ عالمی نظام کی بات کی جائے تو یہ ایک مختلف دنیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ارکان کی تعداد چار گنا ہو گئی ہے لیکن عالمی ادارے کے فیصلہ سازی کے عمل میں ایشیا، افریقہ، لاطینی امریکہ کی نمائندگی ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی اور کووڈ وبا پر کثیرالجہتی ردعمل کی حدود کو دیکھ کر یہ اور بھی واضح ہو جاتا ہے کہ ہمیں جلد از جلد نظر ثانی شدہ کثیر الجہتی نظام کی اشد ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ نے پاکستان کو گھیر تے ہوئے کہا کہ اگر امن اور ترقی ہمارا مشترکہ ہدف ہے تو ہمیں سب سے بڑے دشمن دہشت گردی سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔ آج کے دور میں ہم کسی ایک ملک کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ہمیں سرحد پار دہشت گردی کو روکنے کے لیے بھی سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ کسی بھی قسم کی انتہا پسندی، بنیاد پرستی اور تشدد کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا انتہائی تنگ نظری کا فیصلہ ہوگا۔ ایسا کرنے والی طاقتوں کو ایک دن یہ برائی مشکل میں ڈال دے گی۔ استحکام کی کمی کووڈ کو کنٹرول کرنے کی ہماری اجتماعی کوششوں کو بھی کمزور کرے گی۔ افغانستان کے حالات بھی انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔

چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) منصوبے کا نام لیے بغیر ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ ترقی اور خوشحالی کے لیے معاشی اور سماجی سرگرمیوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔ ایشیا میں خاص طور پر رابطے کی کمی ہے اور اس پر بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔ جدید کاروباری ڈھانچے کے لیے بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں پر عمل کیا جانا چاہیے۔ ممالک کی خودمختاری کا احترام اور علاقائی سالمیت کا تحفظ سب سے اہم ہے۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ کنیکٹیوٹی حصہ داری اور اتفاق رائے پر ہو اور وہ مالیاتی طور پر قابل عمل اور مقامی طور پر ملکیت والی ہو اور اس میں دیگر ایجنڈے کو جگہ نہ ملے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کی میکسیکو کے صدر لوپیز اوبراڈور سے ملاقات

انہوں نے کہا کہ وباکے بعد کی دنیا میں پائیدار اور قابل اعتماد سپلائی چین کی ضرورت ہے۔ اس سے معاشی ترقی کو مزید تقویت ملے گی۔ یہ زیادہ اعتماد اور شفافیت کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ایس آئی سی اے ان کوششوں میں نمایاں شراکت کر سکتی ہے جس سے ایشیا میں سلامتی اور پائیدار ترقی کو فروغ ملے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.