لبنان میں عوام کئی دنوں سے مسلسل حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ مظاہرین کورونا وبا کے پیش نظر نافذ کرفیو کے خاتمے اور بہتر سہولیات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے عوام کے ابتر معاشی حالات کا ذمے دار سیاست دانوں کو ٹھہرایا ہے۔
تازہ جانکاری کے مطابق، سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں اب تک ایک شخص کے ہلاک اور 250 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
اس ماہ کے شروع میں لبنان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کو روکنے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تھا اور رہائشیوں کو بغیر کسی آمدنی کے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔
بتا دیں کہ لبنان میں لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ 24 گھنٹے کرفیو بھی نافذ ہے اور ضروری اشیاء کی فراہمی کچھ لوگوں تک ہی محدود ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء غریب علاقوں میں دستیاب نہیں ہیں جس سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقوں کا اعلان
لبنان اس وقت شدید مالی بحران میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس کے سبب قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور ملازمتیں کم ہوگئی ہیں۔
عوام بیروت، طرابلس اور صیدا میں سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ مظاہرین کورونا وائرس، معاشی بحران کی وجہ سے مایوس ہیں اور مسلسل مظاہرے کر رہے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے کو روکنے کے لیے سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور فوج کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، لبنان میں 50 فیصد سے زیادہ آبادی غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔