مہدی کے حوالے سے ذرائع نے کہا کہ 'مظاہرہ ایک اہم واقعہ اور بہتری کے لیے عظیم موقع ہیں، جس کے ذریعے طویل عرصے سے ملک میں پھیلے مسائل کا حل کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'مظاہرین کو کابینہ کے ارکان کو بدعنوانی کا ملزم نہیں کہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سات ماہ پہلے جب موجودہ حکومت نے کام کرنا شروع کیا تھا، اس کے بعد سے ملک کی معیشت مضبوط ہوئی ہے۔
مہدی نے اکتوبر کے آخری ہفتے میں کہا تھا کہ وہ ملک میں جاری تشدد کے درمیان کابینہ اور الیکشن قانون میں تبدیلی کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے وزراء اور صدر سمیت اعلی افسران کی تنخواہ میں 50 فیصد کمی کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
اس کے علاوہ عراق کے حکام نے پارلیمنٹ ارکان کی تعداد کم کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا۔
عراق کے صدر برھم صالح اور وزیر اعظم مہدی 31 اکتوبر کو ملک گیر مظاہروں کے درمیان استعفی دینے کے لئے تیار ہو گئے تھے۔
عراق کے آزاد انسانی حقوق کمیشن نے اتوار کو کہا تھا کہ عراق میں ہو رہے مظاہروں کے دوران تین سو سے زائد افراد ہلاک اور تقریبا 15 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔