عراق میں آج پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہو رہی ہے جس کے پیش نظر عراق نے اپنے فضائی اور زمینی رابطے بند کر دیے ہیں۔ حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کے باعث عراق میں مقررہ وقت سے ایک سال پہلے انتخابات کرائے جا رہے ہیں۔
اس انتخاب سے کئی دہائیوں کی جدوجہد اور بدانتظامی کے خلاف درکار اصلاحات کی امید کی جارہی ہے۔ 2019 کے اختتام پر دارالحکومت بغداد اور جنوبی صوبوں میں ہزاروں افراد بدعنوانی، ناقص خدمات اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف ہزاروں کے تعداد میں عوام بغداد اور جنوبی صوبوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔
مظاہرے کے دوران سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی اور آنسو گیس کے گولے داغے جس میں 600 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔
اس الیکشن میں 329 نشستوں کے لیے کل 3،449 امیدوار میدان میں ہیں۔ 2003 میں امریکی قیادت میں صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے عراق میں چھٹی بار انتخابات ہورہے ہیں ۔
محفوظ ووٹنگ کے لیے ملک بھر میں 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ جس میں فوج کے جوانوں، پولیس اہلکاروں اور انسداد دہشت گردی فورسز کی مدد لی جا رہی ہے اور انہیں پولنگ اسٹیشنوں کے باہر تعینات کیا گیا ہے۔
صدام حسین کی معزولی کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب کرفیو کے بغیر انتخابات ہو رہے ہیں۔ انتخابات کے پیش نظر عراق نے ہفتے کی رات سے پیر کی صبح تک اپنی فضائی اور زمینی فضائی حدود بھی بند کر دی ہیں۔
عراق کے انتخابی کمیشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ ابتدائی انتخابی نتائج کا اعلان 24 گھنٹوں کے اندر کیا جائے گا۔
پول شام 6:00 بجے تک کھلے رہیں گے ، ابتدائی نتائج بند ہونے کے 24 گھنٹوں کے اندر متوقع ہیں۔ یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی طرف سے تعینات درجنوں انتخابی مبصرین کو ووٹ کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔