ترکی کی ایک عدالت نے چار پائلٹوں اور ایک نجی ایئرلائن کے افسر کو جیل سے رہا کر دیا ہے۔ نسان موٹر کمپنی کے سابق چیئرمین کارلوس گھوسن پر ترکی کے راستے جاپان سے لبنان اسمگل کرنے کے الزام میں مقدمہ چل رہا تھا۔
تاہم عدالت نے ان پانچوں پر ترکی چھوڑنے پر پابندی لگائی ہے اور انہیں باقاعدہ وقفوں سے حکام کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
دو فلائٹ اٹینڈینٹ کے ساتھ پانچ افراد کے خلاف استنبول میں سماعت ہو رہی تھی، ان لوگوں نے گھوسن کو فرار ہونے میں مدد کی تھی۔
ترک استغاثہ غیر قانونی طور پر ایک تارکین وطن کی اسمگلنگ کے الزام میں چار پائلٹوں اور ایئر لائن کے افسر کے لئے آٹھ سال قید کی سزا کا مطالبہ کررہا ہے۔
گھوسن کو 2018 میں ٹوکیو میں مالی بدانتظامی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ گذشتہ سال کے آخر میں مقدمے کی سماعت کے دوران ضمانت پر رہا ہوا تھا۔
اسے اوساکا سے استنبول لایا گیا اور پھر اسے بیروت جانے والے دوسرے طیارے میں منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ 30 دسمبر کو پہنچا تھا۔ اندیشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اسے ایک بڑے بکسے کے ذریعہ باہر بھیجا گیا تھا۔
مقدمے کی سماعت کے دوران پائلٹوں اور فلائٹ اٹینڈنٹ نے گھوسن کے منصوبوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا اور یہ بھی کہا کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ گھوسن پروازوں میں سوار تھا۔
ایئر لائن کے افسر نے بتایا کہ استنبول میں وہ گھوسن کو دوسرے طیارے میں لے گیا اور اس طرح وہ اپنے ساتھ اسے بیروت لے گیا۔
ترک ایئرلائن کی کمپنی ایم این جی جیٹ نے جنوری میں کہا تھا کہ اس کے دو طیارے گھوسن کے فرار میں غیر قانونی طور پر استعمال ہوئے تھے۔ کمپنی نے کہا تھا کہ پہلے اسے جاپان کے شہر اوساکا سے استنبول اور پھر بیروت لے جایا گیا تھا۔
کمپنی نے اس وقت کہا تھا کہ اس کے ملازم نے فلائٹ ریکارڈوں کو غلط طریقے سے تیار کیا تھا تاکہ گھوسن کا نام پتہ نہ چلے۔
مدعا علیہان کے خلاف فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ خیال کیا جاتا ہے کہ گھوسن کو کسی "فوم سے ڈھکے ہوئے میوزک باکس" کے اندر اسمگل کیا گیا تھا جو کسی شخص کو لے جانے کے لئے کافی ہے۔
16 اکتوبر سے 26 دسمبر 2019 کے درمیان ایئر لائن افسر کے بینک کھاتوں میں 216،000 یورو اور 66،000 ڈالر کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
گواہی کے دوران کوسمین نے گھوسن کے فرار ہونے کی ادائیگی وصول کرنے سے انکار کردیا۔
پائلٹ بحری کوتلو سومک نے عدالت کو بتایا کہ اسے شبہ نہیں تھا کہ کوئی بھی اس خانے میں چھپا ہو سکتا ہے۔
لبنانی بانشندہ گھوسن کا کہنا ہے کہ وہ اس لئے فرار ہو گیا کہ وہ جاپان میں منصفانہ مقدمے کی توقع نہیں کرسکتا ہے۔ لبنان کا جاپان کے ساتھ حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
پائلٹ کے وکیل مہمیت روسین گلٹیکن کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں فرد جرم عائد کیا گیا تھا، جس میں 'مہاجر اسمگلنگ' کے الزام میں سزا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہم نے اندر سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ جرم ہوا ہی نہیں تھا، ہم نے یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ چونکہ اس کا تعلق پائلٹوں سے ہے لیکن ان کا اس جرم سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔
پائلٹ کی جانب سے ایک دوسرے وکیل نے کہا کہ یہ ایک لمبی حراست تھی۔ سچ کہوں تو طویل نظربند اس وجہ سے کیا گیا کیونکہ شواہد اکٹھا کرنے میں وقت درکار تھی۔ شروع سے ہی ہم جانتے تھے کہ ہمارے مؤکل کی غلطی نہیں ہے، وہ مکمل طور پر بے قصور ہے اور کوئی ثبوت اس کے خلاف نہیں ہے، جو آج کی سماعت میں پیش کیا گیا تھا۔