فلسطینی رہنما محمود عباس کے مذہبی اور اسلامی امور کے مشیر محمودالعباس نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں موجودہ مسلح تصادم بڑے پیمانے پر مذہبی جنگ میں تبدیل ہوسکتا ہے، جس کے نتائج دنیا بھر میں محسوس کیے جائیں گے۔
محمودالعباس نے بدھ کے روز اسپوتنک سے بات چیت میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ذریعہ یروشلم میں مقدس مقامات کی بے حرمتی کے ساتھ ساتھ یہودی بستیوں میں بسنے والوں کی طرف سے انتہا پسندانہ کارروائیوں کی وجہ سے مذہبی جنگ کی ممکنہ تباہی کی وارننگ دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’اگر یہی صورتحال برقرار رہتی ہے اور اگر اسرائیل اور اس کے ذریعہ آباد کیے گئے لوگ فلسطینیوں اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا بند نہیں کرتے ہیں تو دنیا کو ایک مذہبی جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی آگ فلسطین سے باہر نکل جائیگی اور پوری دنیا کو اس کے نتائج بھگتنے ہونگے۔‘‘
فلسطین کے چیف جسٹس عباس کے مطابق برسوں سے جاری فلسطینی اسرائیل تنازعہ کے خاتمے کا واحد راستہ 'یروشلم ، مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی' پر اسرائیل کے قبضے کا خاتمہ ہے۔ یروشلم کو فلسطین کے دارالحکومت کے ساتھ ایک خود مختار ملک کے طور پر تسلیم کرنا ہوگا ۔
طویل عرصے سے جاری اسرائیلی فلسطین تنازعہ کا موجودہ آغاز گذشتہ ہفتے اسرائیلی سرحد اور غزہ پٹی سے شروع ہوا تھا۔ جاری تشدد کے نتیجے میں دنیا بھر میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کی حمایت میں مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
(یو این آئی)