ETV Bharat / international

Iraqi migrants: لیبیا سے لوٹے عراقی مہاجرین کی درد بھری داستان

author img

By

Published : Nov 27, 2021, 12:28 PM IST

بن غازی میں لیبیا کے خلیفہ حفتر کی وفادار فورسز کے ہاتھوں دو ماہ تک حراست میں رہنے کے بعد عراقی تارکین وطن (Iraqi refugee) عراق واپس لوٹے ہیں۔

Over 40 Iraqi migrants repatriated from Libya
Over 40 Iraqi migrants repatriated from Libya

کردستان ریجنل گورنمنٹ (Kurdistan Regional Government) کے زیر اہتمام وطن واپسی کے عمل میں 40 سے زیادہ عراقی جمعہ کے روز لیبیا سے وطن واپس لوٹے۔

لیبیا سے لوٹے 40 سے زائد عراقی مہاجرین کی درد بھری داستان

عراق کے کرد علاقے (Kurdish region) کے سلیمانیہ بین الاقوامی ہوائی اڈے (Sulaymaniyah International Airport) پر اترنے سے پہلے عراقی مہاجرین نے لیبیا کے بن غازی سے مصر کے قاہرہ کے لیے اڑان بھری۔

بن غازی میں لیبیا کے خلیفہ حفتر کی وفادار فورسز کے ہاتھوں دو ماہ تک حراست میں رہنے کے بعد عراقی تارکین وطن (Iraqi refugee) عراق واپس لوٹے ہیں۔

واپس آنے والوں میں سے ایک جبار ہما ​​رسول نے دو ماہ کی نظربندی کی مشکلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ دکھ بھرے لمحے تھے۔ انہوں نے کہا کہ "ٹھیک ہے، لیبیا میں دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرا۔ وہ ایک دکھ بھرا لمحہ تھا۔ جب ہم بیمار ہوتے تو وہ ہمیں ایک گولی دیتے، یا بعد میں کہتے کہ ہم نے دو ماہ سے ڈاکٹر کو نہیں دیکھا۔ وہاں زندگی بہت خراب تھی اور وہ ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کر رہے تھے۔ انہوں نے ہمارے پیسے چوری کر لئے اور بہت خراب کھانا دیتے تھے۔ وہ ہمیں ہفتے میں ایک بار باہر جانے کی اجازت دیتے تھے۔"

اس دوران ائیر پورٹ پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے جب لوگ ایئرپورٹ پر اپنے خاندان والوں سے ملے جو ان کا استقبال کرنے کے لیے ایئر پورٹ پر ان کا انتظار کر رہے تھے۔

لیبیا سے وطن واپس آنے والے مہاجر کی والدہ عائشہ محمد نے کہا کہ "میرے بیٹے کو چار مہینے اور چودہ راتیں ہو چکی ہیں۔ ہجرت کرنے سے پہلے اس کی سلیمانیہ میں ملازمت تھی۔ وہ روزانہ 15000 دینار (تقریباً 10 ڈالر) کے حساب سے عمارت کے بلاکس، دیواریں اور لکڑی کے سانچے بناتا تھا۔ ایک دن وہ گھر واپس آیا جب اس کی گردن پر بلاک گر گیا تھا، وہ بہت زیادہ سوجا ہوا تھا۔ اس نے کہا کہ 'ماں، میں چلا جاؤں گا'، میں نے کہا، 'کہاں جانا ہے؟' اس نے جواب دیا 'بیرون ملک'، میں نے کہا خدا کے لیے کہیں مت جاؤ اور مجھے اکیلا مت چھوڑو، میں نے اس کی پرورش کی، وہ صرف سات دن کا تھا جب اس کے والد کا انتقال ہو گیا، میں نے اس سے کہا، 'میں نے تمہیں اکیلا پالا ہے، براہ کرم مجھے اکیلے مت چھوڑنا۔

یہ بھی پڑھیں: Iraqi Migrants: سیکڑوں عراقی مہاجرین بیلاروس سے وطن واپس لوٹے

سمٹ فاؤنڈیشن برائے مہاجرین اور بے گھر افراد کے امور (Summit Foundation for Refugee and Displaced Affairs) کے ڈائریکٹر ایری جلال کے مطابق وطن واپسی کا اہتمام KRG کے نائب وزیر اعظم نے بن غازی میں رہنے والے ایک بااثر عراقی شہری کے ساتھ مل کر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: Iraqi people smuggler: عراق میں انسانوں کے اسمگلر کی آمدنی سالانہ ایک لاکھ ڈالر

انہوں نے کہا کہ "یہ 40 تارکین وطن وہ مہاجرین ہیں جو لیبیا میں پھنسے ہوئے تھے۔ وہ لیبیا کے جنگی سردار خلیفہ حفتر کی افواج کے ہاتھ لگ گئے تھے۔ وہاں کوئی عراقی سفارت خانہ، کوئی کردستان کی علاقائی حکومت، اور کوئی این جی او کے نمائندے نہیں تھے۔ تاہم ہم KRG کے نائب وزیر اعظم کے دفتر کی کوششوں سے انہیں واپس لانے میں کامیاب ہو ئے ہیں۔"

گزشتہ روز بھی کرد کے سینکڑوں عراقی مہاجرین بیلاروس سے وطن واپس لوٹے تھے۔

کردستان ریجنل گورنمنٹ (Kurdistan Regional Government) کے زیر اہتمام وطن واپسی کے عمل میں 40 سے زیادہ عراقی جمعہ کے روز لیبیا سے وطن واپس لوٹے۔

لیبیا سے لوٹے 40 سے زائد عراقی مہاجرین کی درد بھری داستان

عراق کے کرد علاقے (Kurdish region) کے سلیمانیہ بین الاقوامی ہوائی اڈے (Sulaymaniyah International Airport) پر اترنے سے پہلے عراقی مہاجرین نے لیبیا کے بن غازی سے مصر کے قاہرہ کے لیے اڑان بھری۔

بن غازی میں لیبیا کے خلیفہ حفتر کی وفادار فورسز کے ہاتھوں دو ماہ تک حراست میں رہنے کے بعد عراقی تارکین وطن (Iraqi refugee) عراق واپس لوٹے ہیں۔

واپس آنے والوں میں سے ایک جبار ہما ​​رسول نے دو ماہ کی نظربندی کی مشکلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ دکھ بھرے لمحے تھے۔ انہوں نے کہا کہ "ٹھیک ہے، لیبیا میں دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرا۔ وہ ایک دکھ بھرا لمحہ تھا۔ جب ہم بیمار ہوتے تو وہ ہمیں ایک گولی دیتے، یا بعد میں کہتے کہ ہم نے دو ماہ سے ڈاکٹر کو نہیں دیکھا۔ وہاں زندگی بہت خراب تھی اور وہ ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کر رہے تھے۔ انہوں نے ہمارے پیسے چوری کر لئے اور بہت خراب کھانا دیتے تھے۔ وہ ہمیں ہفتے میں ایک بار باہر جانے کی اجازت دیتے تھے۔"

اس دوران ائیر پورٹ پر جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے جب لوگ ایئرپورٹ پر اپنے خاندان والوں سے ملے جو ان کا استقبال کرنے کے لیے ایئر پورٹ پر ان کا انتظار کر رہے تھے۔

لیبیا سے وطن واپس آنے والے مہاجر کی والدہ عائشہ محمد نے کہا کہ "میرے بیٹے کو چار مہینے اور چودہ راتیں ہو چکی ہیں۔ ہجرت کرنے سے پہلے اس کی سلیمانیہ میں ملازمت تھی۔ وہ روزانہ 15000 دینار (تقریباً 10 ڈالر) کے حساب سے عمارت کے بلاکس، دیواریں اور لکڑی کے سانچے بناتا تھا۔ ایک دن وہ گھر واپس آیا جب اس کی گردن پر بلاک گر گیا تھا، وہ بہت زیادہ سوجا ہوا تھا۔ اس نے کہا کہ 'ماں، میں چلا جاؤں گا'، میں نے کہا، 'کہاں جانا ہے؟' اس نے جواب دیا 'بیرون ملک'، میں نے کہا خدا کے لیے کہیں مت جاؤ اور مجھے اکیلا مت چھوڑو، میں نے اس کی پرورش کی، وہ صرف سات دن کا تھا جب اس کے والد کا انتقال ہو گیا، میں نے اس سے کہا، 'میں نے تمہیں اکیلا پالا ہے، براہ کرم مجھے اکیلے مت چھوڑنا۔

یہ بھی پڑھیں: Iraqi Migrants: سیکڑوں عراقی مہاجرین بیلاروس سے وطن واپس لوٹے

سمٹ فاؤنڈیشن برائے مہاجرین اور بے گھر افراد کے امور (Summit Foundation for Refugee and Displaced Affairs) کے ڈائریکٹر ایری جلال کے مطابق وطن واپسی کا اہتمام KRG کے نائب وزیر اعظم نے بن غازی میں رہنے والے ایک بااثر عراقی شہری کے ساتھ مل کر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: Iraqi people smuggler: عراق میں انسانوں کے اسمگلر کی آمدنی سالانہ ایک لاکھ ڈالر

انہوں نے کہا کہ "یہ 40 تارکین وطن وہ مہاجرین ہیں جو لیبیا میں پھنسے ہوئے تھے۔ وہ لیبیا کے جنگی سردار خلیفہ حفتر کی افواج کے ہاتھ لگ گئے تھے۔ وہاں کوئی عراقی سفارت خانہ، کوئی کردستان کی علاقائی حکومت، اور کوئی این جی او کے نمائندے نہیں تھے۔ تاہم ہم KRG کے نائب وزیر اعظم کے دفتر کی کوششوں سے انہیں واپس لانے میں کامیاب ہو ئے ہیں۔"

گزشتہ روز بھی کرد کے سینکڑوں عراقی مہاجرین بیلاروس سے وطن واپس لوٹے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.