اطلاعات کے مطابق ڈوول کا یہ دورہ بھارت کے اس سفارتی اقدام کا حصہ ہے جس کے تحت پاکستان کو فائناشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ایف ٹی)کے اس ماہ ہونے والے اجلاس میں بلیک لسٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سعودی عرب، اس برس جون میں ایف اے ایف ٹی کی رکنیت حاصل کرنیوالا پہلا عرب ملک بن گیا ہے۔
ایف اے ایف ٹی کا پلینری اجلاس اور ورکنگ گروپ کی میٹنگ 13 سے 18 اکتوبر تک منعقد ہوگا۔ پاکستان کو پہلے ہی فورس نے ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیا ہے۔بلیک لسٹ ہونے کی صورت میں پاکستان کو ہزیمت کا سامنہ کرنا پڑسکتا ہے۔
سعودی عرب میں بھارت کے سفیر اوصاف سعید نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ڈوول نے شہزادہ سلمان اور ڈاکٹر مسید سمیت کئی سعودی حکام کے ساتھ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
ڈوول کا دو روزہ دورہ منگل کو شروع ہوا تھا۔
سعید کے مطابق دونوں ممالک نے دو طرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلۂ خیال کیا اور مضبوط و برادرانہ تعلقات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ایف ٹی کے پس منظر میں بھارت اور سعودی عرب ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل تشکیل دیں گے جس کی قیادت وزیر اعظم مودی اور شہزادہ سلمان مشترکہ طور کریں گے۔
پاکستان کو گزشتہ برس امرکی کی قیادت والی ایف اے ایف ٹی میں ’گرے لسٹ‘ میں رکھا گیا تھا اور اسے کئی ہدایت دی گئی تھی کہ وہ کئی یقین دہانیوں کو پورا کرے۔ اگرچہ پاکستان نے ان یقین دہانیوں میں سے بیشتر کو پورا نہیں کیا ہے تاہم پاکستان کیلئے امید افزا بات یہ ہے کہ اس وقت ایف اے ایف ٹی کی قیادت چین کے ہاتھ میں ہے جو اس ملک کا دیرینہ حلیف ہے۔
بھارت نے فورس کے 39 رکن ممالک اور دو علاقائی تنظیموں (گلف کواپریشن کونسل اور یورپین یونین) کے ساتھ سفارتی رابطہ استوار کیا ہے تاکہ پاکستان کو بلیک لسٹ کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اقوام متحدہ کے حالیہ اجلاس کے حاشیے پر کئی ممالک کے ہم منصبوں کے ساتھ اس معاملے پر بات چیت کی۔
بھارت کو یقین ہے کہ اسے سعودی عرب کا تعاون حاصل ہوگا کیونکہ دونوں ممالک کے مابین 2016 سے جب مودی نے سعودی دورہ کیا تھا، تعلقات کافی مستحکم ہوگئے ہیں۔ سعودی عرب نے کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی اور اسکے بعد پیدا شدہ صورتحال پر کوئی ہند مخالف مؤقف اختیار نہیں کیا ہے۔
ادھر پاکستان بھی سعودی عرب کا تعاون حاصل کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے حالیہ دورہ امریکہ کا آغاز سعودی عرب سے کیا اور شہزادہ محمد بن سلمان نے انہیں اپنے ذاتی طیارے میں نیویارک کیلئے روانہ کیا۔
مبصرین کہتے ہیں کہ ایف اے ایف ٹی کی نشست میں سعودی عرب کا رول دونوں ممالک کیلئے انتہائی اہم بن گیا ہے۔