مصری عدالت نے مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے اعلیٰ رہنما محمد بدیع سمیت گیارہ افراد کو 2011 میں جیل توڑنے کے جرم میں قصوروار قرار دیتے ہوئے انہیں عمرقید کی سزا سنائی ہے۔
ہفتہ کے روز سماعت کے دوران عدالت نے اس مقدمے میں ماخوذ آٹھ اور افراد کو ناکافی شواہد کی بنا پر برّی کردیا ہے اور سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی مرحوم کے خلاف الزامات ختم کردیے ہیں۔
ڈاکٹر مرسی جون میں قاہرہ ہی کی عدالت میں اپنے خلاف ایک اور مقدمے کی سماعت کے دوران اچانک طبیعت خراب ہوجانے سے انتقال کرگئے تھے۔
ڈاکٹر محمد مرسی، محمد بدیع اور دوسرے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قاہرہ کی فوجداری عدالت میں حسنی مبارک کے خلاف 2011ء کے اوائل میں عوامی احتجاجی تحریک کے دوران جیل کی عمارتوں کو نقصان پہنچانےکا الزام ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اخوان المسلمون کے رہنماؤں پر قتل ، اقدام ِقتل ، جیل کے اسلحہ ڈپو سے ہتھیاروں کو لوٹنے اور حماس ، حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے قیدیوں اور دوسرے مجرمین کو جیلوں سے بھگانے کے الزامات میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔