اقوام متحدہ کی فوڈ ایجنسی کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ یمن میں 16 ملین افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں اور اگر مالی امداد دوبارہ فراہم نہ کی گئی تو اکتوبر میں جنگ زدہ ملک میں لاکھوں افراد کے راشن میں کٹوتی کی جائے گی۔
ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے بدھ کے روز یمن کے انسانی بحران پر ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بتایا کہ جب ورلڈ فوڈ پروگرام کو اس سال کے شروع میں فنڈنگ کی کمی کا سامنا تھا تو امریکہ ، جرمنی ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور دوسرے عطیہ دہندگان آگے آئے اور اس کی وجہ سے ہم قحط اور آفت کو ٹالنے میں کامیاب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام میں ایک بار پھر فنڈنگ کی کمی ہے اور فنڈنگ کے بغیر اکتوبر میں 32 لاکھ اور دسمبر تک 50 لاکھ لوگوں کے لیے راشن کاٹ دیا جائے گا۔
مارچ میں ایک ورچوئل کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس سال یمن کے لیے 3.85 بلین ڈالر کی امداد کی اپیل کی تھی لیکن عطیہ دہندگان نے صرف 1.7 بلین ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا ، جسے اقوام متحدہ کے سربراہ نے مایوس کن قرار دیا۔
جی 20 اجلاس میں چین نے افغانستان پر سے اقتصادی پابندیاں ختم کرنے پر زور دیا
یوروپی یونین کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر بدھ کو ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں تقریبا 600 ملین ڈالر جمع کیے گئے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے یمن کے لیے 29 ملین ڈالر کی اضافی انسانی امداد کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ، یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ انسانی امداد اور ترقیاتی امداد کی شکل میں تقریبا 13 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اضافی فنڈز مختص کرے گی۔