یوں تو اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے لیکن بعض اوقات یہ اختلاف رائے اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ وہ حسن کے بجائے بدصورت اور بھیانک نظر آتا ہے جس کی مثال بیشتر ممالک کے ایوانوں میں ہونے والے اجلاسوں کے دوران نظر آتی ہے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق اس کی ایک اور تازہ مثال کویت کے ایوان بالا میں دیکھی گئی، کویتی پارلیمنٹ نے منگل کو قومی بجٹ کی منظوری دی۔ اس موقع پر ارکان پارلیمنٹ کے درمیان ہاتھا پائی کی نوبت آگئی۔ پارلیمانی فورس کو اس وقت مداخلت کرنا پڑی جب اپوزیشن اور سرکاری ممبران سے گتھم گتھا ہوگئے۔ کویتی ذرائع ابلاغ کے مطابق 32 ارکان پارلیمنٹ نے بجٹ کے حق میں ووٹ ڈالا۔ 30 ممبران پارلیمنٹ ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن ممبران نے وزرا کی نشستوں پر قبضہ کرلیا، کویتی پارلیمنٹ کے اسپیکر مرزوق الغانم نے بجٹ پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا تھا۔ اجلاس کے دوران کویتی وزرا پارلیمنٹ ہال کے دروازے پر کھڑے رہے کیونکہ اپوزیشن ممبران ان کی نشستوں پر قابض تھے۔ بعض ارکان نے بجٹ پر بحث کو معطل کرنے کے لیے ڈیسک بھی بجائے۔
کویتی حکومت اور پارلیمنٹ کے درمیان گزشتہ کئی عشروں سے اختلافات چلے آرہے ہیں۔ یکے بعد دیگرے کئی حکومتیں تبدیل ہوچکی ہیں اور پارلیمنٹ تحلیل ہوئی ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے ملک میں اصلاحات اور سرمایہ کاری کا ماحول متاثر ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کویت کے وزیر اعظم نے کابینہ کا استعفی امیر کو پیش کیا
ارکان پارلیمنٹ وزیراعظم صباح خالد الحمد الصباح سے مارچ میں جاری کردہ ان کے فیصلے کی آئینی حیثیت پر جواب طلب کررہے ہیں جس کے تحت انہوں نے 2022 کے آخر تک اپنی جواب طلبی ملتوی کردی تھی۔ علاوہ ازیں بدعنوانی جیسے مسائل پر بھی اپوزیشن کی جانب سے جواب طلب کیے جارہے ہیں۔
(یو این آئی)