شمال مشرقی شام میں دریائے فرات میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔ اس سے علاقے کے متعدد شہروں میں زرعی پیداوار اور بجلی کی فراہمی کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
شام کے شمال مشرقی علاقے میں طبقہ ڈیم کے انجینئر احمد اوسو نے کہا کہ "اب صورتحال انتہائی سنگین ہو گئی ہے اور پانی کم سے کم سطح تک پہنچ گیا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ ڈیم میں موجودہ پانی کا بہاؤ انھیں "تین بجلی گھروں، تِشرین، فرات اور باتھ کے آپریشن کو بند کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ اب ہم ایک نازک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔"
دریائے فرات مشرقی ترکی سے شروع ہوتا ہے اور شام اور عراق سے ہوتا ہوا دریائے دجلہ میں مل جاتا ہے، جس کے بعد اسے شط العرب کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ترکی کے ذریعے اس دریا کے پانی کو اپنے ڈیم کی جانب موڑنے اور علاقے میں بارش کی قلت کے باعث یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے۔
رقہ میں معیشت اور زراعت بورڈ کے کو چیئرمین سلمان باروڈو نے کہا کہ "سب سے زیادہ نقصان ترکی کے ذریعے فرات کے پانی کا رخ موڑنے سے ہو رہا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ ہمارا خطہ زراعت کے لئے دریائے فرات پر منحصر کرتا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ یہ علاقے زرعی پیداوار پر منحصر کرتے ہیں، جو اب خطرے سے دو چار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شام: بشار الاسد کی فتح پر کہیں جشن، کہیں مظاہرے
گزشتہ دس سالوں سے تنازع کے دوران شام تباہی کا شکار ہے۔ ملک میں 80 فیصد آبادی خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور پورا ملک معاشی بحران کا شکار ہے، ایسے میں اگر ترکی اور شام کے درمیان پانی کے متعلق معاہدہ طئے نہیں ہوتا ہے تو حالت اور بھی سنگین ہو سکتی ہے۔