لیبیا کی وزارت داخلہ نے دارالحکومت طرابلس سے 160 کلومیٹر مشرق میں مغربی شہر زلیٹن میں یورپ جانے والے 109 غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لے لیا ہے۔
وزارت داخلہ نے منگل کو یہ اطلاع دی۔ وزارت نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والوں میں 16 خواتین اور دو بچے شامل ہیں۔ غیر قانونی تارکین وطن کا تعلق اریٹیریا اور سوڈان سے ہے۔ وزارت نے کہا کہ تارکین وطن کے خلاف قانونی اقدامات کیے گئے ہیں۔
لیبیا 2011 کی بغاوت کے بعد سے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے بحیرہ روم سے یورپ کے ساحلوں کی طرف جانے کے لیے ایک پسندیدہ مقام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیبیا میں عبوری اتحاد حکومت کو منظوری
لیبیا کی بغاوت میں معمر قذافی کا تختہ الٹ دیا گیا جس کے بعد ملک عدم تحفظ اور انارکی کی زد میں آگیا۔
خیال رہے کہ سنہ 2011 میں لیبیا میں خانہ جنگی کا آغاز ہوا اور اس دوران تقریباً 42 برسوں تک لیبیا کے حکمراں رہے معمر القذافی کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد سے ہی ملک میں افرا تفری کا ماحول ہے۔
سنہ 2015 میں لیبیا پر حکومت کے دو دعویدار اٹھ کھڑے ہوئے۔ ان میں ایک خلیفہ حفتر، جو لیبیا کے فوجی جنرل تھے اس کے علاوہ دوسری طرف طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت، جس کے موجودہ وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ ہیں۔
ترکی وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ کی حمایت کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ خلیفہ حفتر کے حامی ترکی کی مخالفت کرتے ہیں۔
یو این آئی