خبر رساں ایجنسی پیٹرا کے مطابق ایوان زیریں نے اس بل کو منظوری دے دی ۔ ایوان کے اسپیکر عاطف نے اتوار کو یہ معلومات دی۔
انہوں نے بتایا کہ اردن اور اسرائیلی کے درمیان سنہ 1994 میں امن معاہدہ طے پایا تھا اور قانون کی حمایت آئین کے مطابق ہونی چاہیے۔ ایوان زیریں نے بار بار حکومت سے اسرائیلی گیس کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی ہے ۔
ایوان زیریں کے اراکین پارلیمنٹ نے دراصل کئی بار حکومت سے اسرائیل سے درآمد کی جانے والی گیس پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی ہے ۔
سنہ 2019 کی شروعات میں اسٹیٹ نیشنل الیکٹرک پاور کمپنی نے نوبل توانائی کے ذریعے گیس درآمد کرنی شروع کی تھی ۔ کمپنی کے مطابق اسرائیل کے ساتھ گیس برآمدات کے معاہدے سے اردن کا 40 فیصد گیس کی فراہمی ہوتی ہے اور سالانہ تقریبا 60 ملین ڈالر کی بھی بچت ہوتی ہے ۔
واضح رہے کہ اس معاہدے میں اردن کو 15 سال کی مدت کے لیے 15 ارب ڈالر یا روزانہ کی بنیاد پر 30 کروڑ کیوسک فٹ گیس فراہم کرنا شامل ہے ۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اردن کی 97 فیصد توانائی درآمدت پر منحصر ہے۔