ETV Bharat / international

اساک ہرزوگ، اسرائیل کے نئے صدر منتخب

author img

By

Published : Jun 2, 2021, 5:56 PM IST

ہرزوگ کو 120 رکنی کینیسٹ میں 87 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ ان کے مقابلے میں پیریٹز کو محض 26 ووٹ ہی ملے۔

Isaac Herzog Elected As Israel's New President
Isaac Herzog Elected As Israel's New President

اساک ہرزوگ، اسرائیل میں صدارتی انتخاب میں فاتح ثابت ہوئے ہیں، انہیں ایوان میں 87 ووٹ حاصل ہوا۔ اب ان پر بڑی ذمہ داری ملک میں اتحاد قائم کرنے کی ہوگی کیونکہ ملک گزشتہ دو سالوں سے سیاسی بحران کا شکار ہے اور اس دوران چار بار ملک میں عام انتخابات ہوئے ہیں اور بنجامن نیتن یاہو کی حکومت ابھی بھی محفوظ نہیں مانی جا رہی ہے۔

یہ انتخاب اسرائیل کی پارلیمنٹ کینیسٹ میں ہوا اور 120 قانون ساز نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔

اس دوران دو امیدوار صدارتی عہدے کے لئے اپنی قسمت آزما رہے تھے، جن میں پہلا نام اساک ہرزوگ کا، جو ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں اور ایک ممتاز اسرائیلی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسرا نام مریم پیریٹز کا تھا جو ایک ماہر تعلیم ہیں اور اسرائیل میں کافی مشہور ہیں۔ لیکن پیریٹز کو 120 سیٹوں والے کینسٹ میں محض 26 ووٹ ہی حاصل ہوئے۔

60 سالہ ہرزوگ اسرائیل کی لیبر پارٹی کے سابق سربراہ اور حزب اختلاف کے رہنما ہیں جو 2013 کے پارلیمانی انتخابات میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو کے خلاف مقابلے میں ناکام ہو گئے تھے۔ وہ صیہونیوں کے ایک ممتاز گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد چیم ہرزوگ صدر منتخب ہونے سے قبل اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر تھے۔ ان کے چچا ابا ایبان اسرائیل کے پہلے وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ اور امریکہ میں سفیر تھے۔ ان کے دادا ملک کے پہلے چیف ربی تھے۔

ہرزگ نے یہودی ایجنسی کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں، یہ ایک غیر منفعتی تنظیم ہے جہاں پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کے بعد گذشتہ تین سالوں سے اسرائیل میں امیگریشن کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہے تھے۔

سیاسی اسٹیبلشمنٹ سے ان کے گہرے تعلقات کے پیش نظر انہیں جیت کے پسندیدہ امیدوار کے طور پر پہلے ستے ہی دیکھا جارہا تھا۔

67 سالہ پیریز کو قوم پرست امیدوار کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔

وہ بچپن میں مراکش سے ہجرت کر گئیں اور یہودیت، صیہونیت کی استاد، معلم اور لیکچرر کی حیثیت سے کام کرچکی ہیں۔ ان کے دو بیٹے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔

2018 میں انہیں اسرائیل کا سب سے بڑا اعزاز لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اگر پیریز صدر کے لئے منتخب ہوتی تو وہ پہلی اسرائیلی خاتون صدر ہوتی۔ وہ اور ان کا کنبہ جزیرہ نما سینا میں اسرائیل کی ایک بستی میں رہا یہاں تک کہ 1979 میں مصر کے ساتھ امن معاہدہ ہوا اور یہ علاقہ واپس کردیا گیا۔

اس کے بعد پیریز یروشلم کے بالکل شمال میں جیواٹ زیف کے مغربی کنارے میں آباد ہوگئیں، جہاں وہ آج رہتی ہیں۔

دنیا کا بیشتر حصہ اسرائیل کے مغربی کنارے کی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی اور فلسطینیوں کے ساتھ امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے، جو اس علاقے کو مستقبل کی ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں۔

واضح ہو کہ اسرائیل کا صدر بننے کے لئے امیدوار کو 120 نشستوں والی کینیسٹ میں کم از کم 61 ووٹ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اگر دونوں میں سے کسی امیدوار کو 61 ووٹ حاصل نہیں ہوتے ہیں تو ووٹنگ کے لئے دوسرا راؤنڈ منعقد کیا جاتا ہے۔

اس طرح منتخب صدر اساک ہرزوگ ملک کے 11 ویں صدر کے طور پر 9 جولائی سے شروع ہونے والی واحد سات سالہ مدت کے لئے اپنے عہدے پر فائز ہوں گے۔

ہرزوگ، ریوین ریولن کی جگہ لیں گے، جو آئندہ ماہ عہدہ چھوڑنے والے ہیں اور وہ سیاسی طور پر انتہائی اہم وقت پر اقتدار سنبھال رہے ہیں۔

اساک ہرزوگ، اسرائیل میں صدارتی انتخاب میں فاتح ثابت ہوئے ہیں، انہیں ایوان میں 87 ووٹ حاصل ہوا۔ اب ان پر بڑی ذمہ داری ملک میں اتحاد قائم کرنے کی ہوگی کیونکہ ملک گزشتہ دو سالوں سے سیاسی بحران کا شکار ہے اور اس دوران چار بار ملک میں عام انتخابات ہوئے ہیں اور بنجامن نیتن یاہو کی حکومت ابھی بھی محفوظ نہیں مانی جا رہی ہے۔

یہ انتخاب اسرائیل کی پارلیمنٹ کینیسٹ میں ہوا اور 120 قانون ساز نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔

اس دوران دو امیدوار صدارتی عہدے کے لئے اپنی قسمت آزما رہے تھے، جن میں پہلا نام اساک ہرزوگ کا، جو ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں اور ایک ممتاز اسرائیلی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسرا نام مریم پیریٹز کا تھا جو ایک ماہر تعلیم ہیں اور اسرائیل میں کافی مشہور ہیں۔ لیکن پیریٹز کو 120 سیٹوں والے کینسٹ میں محض 26 ووٹ ہی حاصل ہوئے۔

60 سالہ ہرزوگ اسرائیل کی لیبر پارٹی کے سابق سربراہ اور حزب اختلاف کے رہنما ہیں جو 2013 کے پارلیمانی انتخابات میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو کے خلاف مقابلے میں ناکام ہو گئے تھے۔ وہ صیہونیوں کے ایک ممتاز گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد چیم ہرزوگ صدر منتخب ہونے سے قبل اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر تھے۔ ان کے چچا ابا ایبان اسرائیل کے پہلے وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ اور امریکہ میں سفیر تھے۔ ان کے دادا ملک کے پہلے چیف ربی تھے۔

ہرزگ نے یہودی ایجنسی کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں، یہ ایک غیر منفعتی تنظیم ہے جہاں پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کے بعد گذشتہ تین سالوں سے اسرائیل میں امیگریشن کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہے تھے۔

سیاسی اسٹیبلشمنٹ سے ان کے گہرے تعلقات کے پیش نظر انہیں جیت کے پسندیدہ امیدوار کے طور پر پہلے ستے ہی دیکھا جارہا تھا۔

67 سالہ پیریز کو قوم پرست امیدوار کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔

وہ بچپن میں مراکش سے ہجرت کر گئیں اور یہودیت، صیہونیت کی استاد، معلم اور لیکچرر کی حیثیت سے کام کرچکی ہیں۔ ان کے دو بیٹے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔

2018 میں انہیں اسرائیل کا سب سے بڑا اعزاز لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اگر پیریز صدر کے لئے منتخب ہوتی تو وہ پہلی اسرائیلی خاتون صدر ہوتی۔ وہ اور ان کا کنبہ جزیرہ نما سینا میں اسرائیل کی ایک بستی میں رہا یہاں تک کہ 1979 میں مصر کے ساتھ امن معاہدہ ہوا اور یہ علاقہ واپس کردیا گیا۔

اس کے بعد پیریز یروشلم کے بالکل شمال میں جیواٹ زیف کے مغربی کنارے میں آباد ہوگئیں، جہاں وہ آج رہتی ہیں۔

دنیا کا بیشتر حصہ اسرائیل کے مغربی کنارے کی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی اور فلسطینیوں کے ساتھ امن کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے، جو اس علاقے کو مستقبل کی ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں۔

واضح ہو کہ اسرائیل کا صدر بننے کے لئے امیدوار کو 120 نشستوں والی کینیسٹ میں کم از کم 61 ووٹ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ اگر دونوں میں سے کسی امیدوار کو 61 ووٹ حاصل نہیں ہوتے ہیں تو ووٹنگ کے لئے دوسرا راؤنڈ منعقد کیا جاتا ہے۔

اس طرح منتخب صدر اساک ہرزوگ ملک کے 11 ویں صدر کے طور پر 9 جولائی سے شروع ہونے والی واحد سات سالہ مدت کے لئے اپنے عہدے پر فائز ہوں گے۔

ہرزوگ، ریوین ریولن کی جگہ لیں گے، جو آئندہ ماہ عہدہ چھوڑنے والے ہیں اور وہ سیاسی طور پر انتہائی اہم وقت پر اقتدار سنبھال رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.