ایران کے دارالحکومت تہران کے جنوبی مضافاتی علاقے میں حضرت عبد العظمیٰ کے مزار کے صحن میں گزشتہ رات بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے اور پوری رات عبادت میں گزاری۔
کورونا وبا کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کے دوران نجی کاروں پر عائد رات کے کرفیو کو عارضی طور پر ہٹا لیا گیا تھا تاکہ لوگ مسجدوں میں پہنچ کر رات میں عبادت کر سکیں۔
مسجد کے صحن میں لوگوں نے حضرت علی کے یوم شہادت کے موقع پر انہیں یاد کیا۔
مسجد میں جمع لوگوں نے پوری رات قرآن پاک کی تلاوت کی اور عاجزی و انکساری کے ساتھ دعائیں مانگیں۔ لیلۃ القدر کی تلاش کی یہ پہلی رات تھی جو لوگوں نے عبادت کر کے گزاری۔
لیلۃ القدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک رات ہے۔ یہ رات بہت ہی قدر و منزلت اور خیر و برکت کی حامل ہے جسے قرآن کریم نے ہزار راتوں سے افضل قرار دیا ہے۔
حدیثِ مبارکہ سے بھی اس موقف کی تائید ہوتی ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
إِنَّ اﷲَ لوَهَبَ لِأُمَّتِيْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، وَلَمْ يُعْطِهَا مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ.
'بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے لیلۃ القدر میری امت ہی کو عطا کی اور تم سے پہلے لوگوں کو اس سے سرفراز نہیں کیا۔'
احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ یہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے ہے لہٰذا اِسے رمضان کی طاق راتوں میں تلاش کیا جاتا ہے۔
پوری دنیا کے مسلمان اس رات میں اللہ تعالیٰ سے کورونا وبا سے محفوظ رہنے اور متاثر ہونے والے لوگوں کی صحتیابی کے لئے خصوصی دعائیں کر رہے ہیں۔
ایران میں کورونا وائرس کے باعث ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے 10 اپریل کو اعتراف کیا کہ ملک میں کووڈ وبا کی چوتھی لہر آچکی ہے جس سے ملک میں سب سے بدترین حالت پیدا ہو سکتی ہے۔
اس کے بعد ہی ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تاکہ ہلاک شدگان کی تعداد اور وائرس کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے حالانکہ ملک میں کووڈ 19 کے ٹیکے کاری کی سست رفتاری کے باعث ایرانی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔