تہران کے جنوب مشرق میں 1270 کلو میٹر کے فاصلے پر خلیجِ عمان میں آتش زدگی کا شکار ہونے والے ایرانی بحریہ کے سب سے بڑے جہاز کو بچانے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کی کئی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسیوں نے واضح کیا ہے کہ ''خارک'' نامی یہ لوجسٹک جنگی جہاز بدھ کے روز مکمل طور پر غرقاب ہو گیا۔ جہاز میں آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ جہاز عسکری معاونت کے مشن پر تھا اور جنگی ہیلی کاپٹر لے کر جا رہا تھا۔ جہاز میں آگ منگل اور بدھ کی درمیانی شب 2:25 پر لگی تھی۔ اس کے بعد جہاز پر موجود تمام کارکنان کو نکال لیا گیا اور آگ بجھانے کا عملہ آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع کردی۔ تاہم یہ کوششیں بے فائدہ رہیں۔
ایرانی بحریہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام افراد جہاز سے بحفاظت اتر جانے میں کامیاب رہے۔ بیان میں آگ لگنے کی وجہ کا ذکر نہیں کیا گیا۔
ایران نے رواں سال اپریل میں اعلان کیا تھا کہ بحر احمر میں اس کے ایک بحری جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔ اس موقع پر ذرائع کو بتایا تھا کہ اسرائیلی کمانڈوز نے اس جہاز کے ساتھ دھماکا خیز مقناطیسی آلہ چپکا دیا تھا۔ یہ جہاز ایرانی پاسداران انقلاب کے زیر انتظام تھا۔ اس کا مشن یمن کے مغرب میں ساحل کے نزدیک انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنا تھا۔
اس حوالے سے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک امریکی ذمے دار (جس نے شناخت ظاہر نہیں کیا) کے حوالے سے بتایا تھا کہ اسرائیل نے واشنگٹن کو آگاہ کیا کہ اس نے اریٹیریا کے نزدیک اس ایرانی بحری جہاز کو نشانہ بنایا۔ تل ابیب نے واضح کیا کہ یہ حملہ اسرائیلی بحری جہازوں کے خلاف ایران کی کارروائیوں کے جواب میں کیا گیا۔
(یو این آئی)