اسی ضمن میں تہران کے ایک سرکردہ عالم دین اور تہران کے جمعہ کے قائم مقام خطیب علامہ آیت اللہ کاظم صدیقی نے مغربی ملکوں کے ساتھ طے پائے سمجھوتے پر سخت تنقید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے نے ایرانی قوم کو 'قید' کر کے رکھ دیا ہے۔
جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں ایرانی عالم دین نے کہا کہ مغرب سے معاہدہ کرنے کا ایرانی قوم کو کیا فائدہ ہوا۔ ہم اب بھی معاشی طور پر آزاد نہیں جب کہ دشمن کو ہر طرح کی آزادی حاصل ہے۔
ادھر ایک دوسرے عالم دین اور گارڈین کونسل کے رکن حجۃ الاسلام غلام رضا مصباحی نے ایران کے ساتھ تجارتی لین دین کے حوالے سے یورپی ممالک کی طرف سے شرائط پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ ہمیں دھوکہ نہیں دے سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور یورپ میں تجارتی لین دین کا میکانزم 'انسٹکس' اور اس کے بدلے میں ہماری حکومت کی طرف تشکیل دینا ایک دھوکہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوہری سمجھوتے سے ایران کے نکل جانے کےبعد یورپپی ممالک نے وعدہ کیا کہ وہ ایران کو 12 تجارتی سہولیات دیں گے مگر اس حوالے سے وہ ابھی تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھا سکے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک نکتے پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
ملک میں جاری کرپشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علامہ مصباحی صدیقی کا کہنا تھا کہ ایران میں بد انتظامی اور امانت میں خیانت معیشت کی تباہی کا ایک اہم سبب ہے۔ بدعنوانی کے باعث عوام غریب ہو چکے ہیں۔ ان کے پاس گوشت خرید کرنے اور بچوں کو مناسب خوراک دینے کے لیے پیسے نہیں۔