ETV Bharat / international

ایران کے وزیر خارجہ کی گفتگو کی ریکارڈنگ لیک - محمد جواد ظریف

ایران کے باہر ظریف کے یہ تبصرے ویانا میں جاری مذاکرات پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

iran
iran
author img

By

Published : Apr 26, 2021, 8:20 PM IST

ایران کے وزیر خارجہ کی ایک ریکارڈنگ منظر عام پر آئی ہے۔ اس میں انہوں نے سفارت کاری کی پوزیشن اور اسلامی جمہوریہ میں اقتدار کی حد سے متعلق واضح طور پر اپنی بات کہی ہے۔ یہ ریکارڈنگ ملک کے مذہب کا ایک نادر جائزہ پیش کرتی ہے۔

محمد جواد ظریف کے لیک ہونے والے تبصروں نے ایران کے اندر ایک طوفان برپا کردیا ہے، جہاں عہدے دار سیاسی دائرے میں اپنے الفاظ بہت حساب سے کہتے ہیں۔

ملک کا طاقت ور نیم فوجی دستہ ریولشیونری گارڈ بھی ملکی سیاست میں مداخلت کرتا ہے۔ اس کے چیف ملک کے اعلیٰ رہنما ہیں۔

ظریف کو 18 جون کو ایران کے صدارتی انتخابات کے لیے ایک ممکنہ امیدوار بھی کہا جاتا ہے۔

ایران کے باہر ظریف کے تبصرے ویانا میں جاری مذاکرات پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ اس سے وہ امریکہ اور تہران دونوں کو عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کی تعمیل کے لیے متفق ہونے کے طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔

ریکارڈنگ کو عام کرنے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ٹیپ کی صداقت پر کوئی سوال نہیں اٹھایا ہے۔

انہوں نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ یہ ریکارڈنگ ایک مشہور ماہر اقتصادیات کے ساتھ سات گھنٹے کے انٹرویو کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

خطیب زادہ نے ریکارڈنگ جاری کرنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ریکارڈنگ کے منتخب حصوں کو نکال کر ترمیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کیسے عام ہوا۔

ایران کے بین الاقوامی نیوز چینل پر لیک انٹرویو کے اقتباسات دکھائے گئے۔ اس میں ظریف نے کہا کہ روس جوہری معاہدے کو روکنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اگر ایران صدر ٹرمپ کی ترجیح نہ ہوتا تو چین اور روس ان کی ترجیح ہوتا۔"

ظریف نے کہا کہ 'مغرب سے دشمنی کی وجہ سے ہمیں ہمیشہ روس اور چین کی ضرورت ہے۔ ان کا کسی سے مقابلہ نہیں ہے اور وہ ہمارے ذریعہ بھی زیادہ سے زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔ 'چین اور روس دونوں ہی جوہری معاہدے میں واپسی کے حمایتی رہے ہیں۔'

اس ریکارڈنگ میں ظریف نے ریولیوشنری گارڈ کے جنرل رہے قاسم سلیمانی کے روس کے ساتھ الگ سے رہے تعلقات پر بھی تنقید کی ہے۔ سلیمانی کی 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں موت ہو گئی تھی۔ اس وقت کے اس حملے کے بعد ایران اور امریکہ میں جنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

سابق امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے ٹویٹر پر لیک ہوئی ریکارڈنگ کو 'تیزی سے حملہ' بتایا ہے جس کا 'ایران اور مغربی ایشیا پر بڑا اثر پڑے گا'۔

ایران کے وزیر خارجہ کی ایک ریکارڈنگ منظر عام پر آئی ہے۔ اس میں انہوں نے سفارت کاری کی پوزیشن اور اسلامی جمہوریہ میں اقتدار کی حد سے متعلق واضح طور پر اپنی بات کہی ہے۔ یہ ریکارڈنگ ملک کے مذہب کا ایک نادر جائزہ پیش کرتی ہے۔

محمد جواد ظریف کے لیک ہونے والے تبصروں نے ایران کے اندر ایک طوفان برپا کردیا ہے، جہاں عہدے دار سیاسی دائرے میں اپنے الفاظ بہت حساب سے کہتے ہیں۔

ملک کا طاقت ور نیم فوجی دستہ ریولشیونری گارڈ بھی ملکی سیاست میں مداخلت کرتا ہے۔ اس کے چیف ملک کے اعلیٰ رہنما ہیں۔

ظریف کو 18 جون کو ایران کے صدارتی انتخابات کے لیے ایک ممکنہ امیدوار بھی کہا جاتا ہے۔

ایران کے باہر ظریف کے تبصرے ویانا میں جاری مذاکرات پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ اس سے وہ امریکہ اور تہران دونوں کو عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کی تعمیل کے لیے متفق ہونے کے طریقے تلاش کرسکتے ہیں۔

ریکارڈنگ کو عام کرنے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ٹیپ کی صداقت پر کوئی سوال نہیں اٹھایا ہے۔

انہوں نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ یہ ریکارڈنگ ایک مشہور ماہر اقتصادیات کے ساتھ سات گھنٹے کے انٹرویو کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

خطیب زادہ نے ریکارڈنگ جاری کرنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ریکارڈنگ کے منتخب حصوں کو نکال کر ترمیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کیسے عام ہوا۔

ایران کے بین الاقوامی نیوز چینل پر لیک انٹرویو کے اقتباسات دکھائے گئے۔ اس میں ظریف نے کہا کہ روس جوہری معاہدے کو روکنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اگر ایران صدر ٹرمپ کی ترجیح نہ ہوتا تو چین اور روس ان کی ترجیح ہوتا۔"

ظریف نے کہا کہ 'مغرب سے دشمنی کی وجہ سے ہمیں ہمیشہ روس اور چین کی ضرورت ہے۔ ان کا کسی سے مقابلہ نہیں ہے اور وہ ہمارے ذریعہ بھی زیادہ سے زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔ 'چین اور روس دونوں ہی جوہری معاہدے میں واپسی کے حمایتی رہے ہیں۔'

اس ریکارڈنگ میں ظریف نے ریولیوشنری گارڈ کے جنرل رہے قاسم سلیمانی کے روس کے ساتھ الگ سے رہے تعلقات پر بھی تنقید کی ہے۔ سلیمانی کی 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں موت ہو گئی تھی۔ اس وقت کے اس حملے کے بعد ایران اور امریکہ میں جنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

سابق امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے ٹویٹر پر لیک ہوئی ریکارڈنگ کو 'تیزی سے حملہ' بتایا ہے جس کا 'ایران اور مغربی ایشیا پر بڑا اثر پڑے گا'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.