اسرائیل اور حماس کے عسکریت پسندوں کے مابین 11 روزہ جنگ ختم ہوگئی ہے لیکن غزہ کی پٹی میں آباد فلسطینی باشندے جنگ سے ہونے والے نقصانات سے پریشان ہیں۔
کسان رمضان ابو مندل کے گندم اور جو کی آدھی سے زہادہ فصل پوری طرح تباہ ہو چکی ہے۔
جنگ کے دوران 14 مئی کو توپ کے گولے کھیت میں گرے اور اس سے آگ پورے کھیت میں پھیل گئی۔ صبح سے لیکر دوپہر کے آخر تک 20 ڈونم اراضی میں سے 13 ڈونم اراضی میں آگ کے شعلے اٹھتے دکھائی دئے۔ جس سے اس کھیت کی فصل پوری طرح خاکستر ہو گئی۔
غزہ پر حکمرانی کرنے والے عسکریت پسند گروپ حماس اور اسرائیل کے مابین لڑائی کی وجہ سے فائر فائٹرز ان علاقوں تک نہیں پہنچ سکے۔
ابو مندل نے کہا کہ "جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں غزہ کے خلاف جنگ ایک تباہی ہے، 20 ڈونم اراضی جس پر ہم منحصر کرتے ہیں، میں اور میرے کنبے کے 25 افراد اس سے زندہ ہیں، اس میں کچھ بھی باقی نہیں ہے۔ پورے موسم میں ہم اس چھ ماہ کا انتظار کرتے ہیں اور جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں یہ سب پوری طرح راکھ میں بدل گیا ہے۔''
اسی طرح ابو قاسم کا خاندان وسطی غزہ کی پٹی میں مشرقی دیر باللہ میں اپنے کھیت میں لگے گندم اور بیگن کی فصل تیار ہونے کا بےصبری سے انتظار کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: جنگ کے باعث کسان کو بڑا نقصان، فصل ہوئی خراب
یہ بھی پڑھیں: جنگ میں غزہ کی فیکٹریاں پوری طرح تباہ
عمر ابو قاسم کا کہنا ہے کہ '' جنگ نے بڑی تباہی مچائی ہے، 10 ایکڑ بیگن آبپاشی نہ ہونے کے سبب سوکھ کر برباد ہو گئے ہیں۔''
11 دن کی جنگ کے دوران وہ کھیت تک نہیں پہنچ سکے جس کی وجہ سے بینگن کی فصل خشک ہوکر خراب ہوگئی۔ اسرائیلی گولہ باری کی وجہ سے ان کی گندم کی فصل جل گئی تھی۔
ان نقصانات نے سات خاندانوں کو ان کی تمام ذرائع آمدنی سے محروم کردیا، جو اس زمین سے جکڑے ہوئے تھے۔
فارم مالک ابو قاسم کا کہنا ہے کہ "جنگ نے بڑی تباہی مچائی ہے، 10 ایکڑ بینگن پانی کی کمی کی وجہ سے سوکھ گیا، کیونکہ ہم فصلوں کو پانی نہیں دے سکے اور انہوں نے اس فصل کو میزائلوں سے تباہ کیا۔ ہم سات خاندان ہیں جنہیں اس فصل سے فائدہ ہونا تھا یعنی بیگن اور گندم سے۔ ہم لوگوں نے کیا غلط کیا؟ اب ہم کام کے بغیر بیٹھے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: غزہ: باپ اور بیٹی نے اپنے پورے کنبے کو کھو دیا
یہ بھی پڑھیں: غزہ: صحافی کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت
غزہ میں وزارت زراعت کے مطابق جنگ کے دوران 490 زرعی سہولیات بشمول انیمل فارم، پلاسٹک زرعی مکانات، کنویں اور آب پاشی کی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیل اور حماس نے 2008 سے اب تک چار جنگیں لڑی ہیں۔
فی الحال 21 مئی کو جنگ بندی کے بعد یہاں لوگوں نے کچھ راحت کی سانس ضرور لی ہے لیکن 250 سے زائد فلسطینی باشندے اس جنگ میں ہلاک ہو گئے اور اسرائیلی حملے نے غزہ کی پٹی کی عمارتوں کو منہدم کر دیا جس سے لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور کسانوں کے فصلوں کی تباہی نے مقامی باشندے کے سامنے اناج کی قلت کا مسئلہ بھی پیدا کر دیا ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ اقوام متحدہ فلسطینی باشندوں کی کس طرح مدد کر پاتا ہے۔