اسرائیلی فضائی حملوں میں بدھ کی صبح غزہ کی پٹی میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے جبکہ کئی خاندانوں کے گھر تباہ ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اس نے حماس کے زیرانتظام علاقے سے راکٹ فائر کے سلسلے میں جنوب کی طرف عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر اپنے حملوں کو تیز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھی: غزہ پٹی سے اسرائیل میں نئے راکٹ فائر کیے گئے
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، غزہ میں میڈیا اداروں اور صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فضائی حملے میں 6 ماہ کے بچے کے علاوہ کنبہ کے سبھی افراد ہلاک
حماس کے زیرانتظام اقصیٰ ریڈیو نے بتایا کہ اس کا ایک رپورٹر غزہ شہر میں فضائی حملے میں ہلاک ہو گیا ہے۔
شیفا اسپتال کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسپتال لائی گئی پانچ لاشوں میں سے ایک صحافی کی تھی جنہیں بدھ کی صبح یہاں لایا گیا تھا۔
ان ہلاکتوں میں وہ دو افراد بھی ہلاک ہو گئے جب انتباہی میزائل ان کے اپارٹمنٹ پر گرا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی پٹی کا تنازع کیا ہے اور حماس کتنا طاقتور ہے؟
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے کے بعد غزہ میں تباہی
یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی باشندوں کے درمیان جھڑپ
غزہ پر گزشتہ 14 سالوں کی ناکہ بندی سے پہلے سے ہی کمزور ہو چکے بنیادی ڈھانچے گزشتہ ہفتے سے جاری اسرائیلی فضائی حملے کے بعد پوری طرح تباہ ہو چکے ہیں۔
یہ لڑائی 10 مئی کو اس وقت شروع ہوئی جب مسجد اقصی کے احاطے میں اسرائیلی فورسز نے فلسطینی باشندوں پر ہتھ گولے پھینکے اور ان پر آنسو گیس اور پیلیٹ گن کا استعمال کیا۔ فلسطینی باشندوں کی حمایت میں حماس نے یروشلم کی طرف ہزاروں راکٹ فائر کئے اور پھر اسرائیل نے غزہ اور دوسرے علاقوں پر فضائی حملے شروع کر دئے۔
یروشلم میں اسلام کا تیسرا سب سے مقدس مقام ہے جبکہ یہودیوں کا مقدس ترین مقام بھی یہیں ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق فضائی حملوں میں کم از کم 219 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں 63 بچے اور 36 خواتین شامل ہیں۔ اس دوران 1،530 افراد زخمی ہوئے ہیں، جس میں عام شہریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
حماس اور اسلامی جہاد گروپوں کا کہنا ہے کہ ان کے کم از کم 20 جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ تعداد کم سے کم 130 ہے۔