جب اسرائیلی ٹینک نے فلسطینی باشندے ابو توائما کے گندم کے کھیتوں کو نشانہ بنایا تو ان کھیتوں کی سیزن کی بیشتر فصلیں تباہ ہو گئیں۔
اسرائیل اور غزہ کے حماس حکمرانوں کے مابین 11 روزہ جنگ کے دوران 14 مئی کی گولہ باری میں کھیتوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا تھا، کیونکہ گندم کی فصل تیار ہو چکی تھی اور اس کی کٹائی کی جانی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملے سے غزہ میں اناج کا بحران
یہ بھی پڑھیں: غزہ: جنگ کے باعث کسان کو بڑا نقصان، فصل ہوئی خراب
یہ بھی پڑھیں: جنگ میں غزہ کی فیکٹریاں پوری طرح تباہ
ہزارو کلو گرام گندم کے بجائے ایک کنبے نے محض 100 کلو گرام گندم کو اپنے کھیت سے جمع کیا کیونکہ اسرائیلی حملے میں گندم کی بیشتر فصل خاکستر ہو چکی تھی۔
گندم کے کھیتوں کے مالک خلیل ابو توائما کا کہنا ہے کہ "کھیتوں پر بمباری کی گئی۔ ہم ایک سرحدی علاقے میں رہتے ہیں اور جس کھیت میں گندم لگایا گیا تھا اس پر بمباری کی گئی جس سے وہ خاکستر ہو گئی۔ ہم لوگوں نے بچی ہوئی فصل کو جمع کیا اور حریثہ یعنی گندم کا دلیہ پکایا اور جنگ کے بعد زندہ بچ جانے کے بعد اسے ضرورت مند لوگوں میں تقسیم کر دیا۔"
جنگ کے خاتمے کے بعد جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع خان یونس کا ایک کنبہ بچے ہوئے گندم کو پکا کر اپنے پڑوس کے محتاج خاندانوں کو کھانا دینے کا کام کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: باپ اور بیٹی نے اپنے پورے کنبے کو کھو دیا
یہ بھی پڑھیں: غزہ: صحافی کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت
گندم کے کھیتوں کے مالک محمود ابو توائما کا کہنا ہے کہ "جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں لوگ یہاں جمع ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ ایک دوسرے کو فضائی حملے سے محفوظ رہنے پر مبارکباد دینے آئے ہیں اور کچھ لوگ کھانا کھانے آئے ہیں۔''
اس دوران ابو توائما کنبے کے ممبر پڑوس کے محتاج 50 لوگوں کو مفت گرم دلیہ فراہم کر رہے ہیں۔
حماس کے زیر اقتدار غزہ میں مقیم ڈھائی سو سے زائد فلسطینی اس جنگ میں ہلاک ہو گئے۔
غزہ میں وزارت زراعت کے مطابق جنگ کے دوران 490 زرعی سہولیات بشمول انیمل فارم، پلاسٹک زرعی مکانات، کنویں اور آب پاشی کی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیل اور حماس نے 2008 سے اب تک چار جنگیں لڑی ہیں۔
یہ جنگ 21 مئی کو جنگ بندی کے فیصلے کے بعد رک تو ضرور گئی ہے لیکن یروشلم سے فلسطینی باشندوں کو بے گھر کرنے کے اسرائیلی منصوبے ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں اور جنگ بندی کے بعد بھی یروشلم میں پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم ہو رہے ہیں اور اقوام متحدہ بیان دینے کے علاوہ اسرائیل کے خلاف کوئی ٹھوس فیصلہ لینے سے گریز کر رہا ہے۔