اس تجویز کا عرب ممالک میں خیر مقدم تونہیں کیا گیا ہے البتہ خلیجی بادشاہوں اور امارتوں میں اس کا خاموش قسم کا خیرمقدم ہوتا نظرآرہا ہے۔
فلسطین کے وزیرِ خزانہ نے امریکہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امن کے منصوبے کے اقتصادی حصے کو غیر حقیقی اور ایک خواب و خیال قرار دیا ہے۔
وزیرِ خزانہ شُکری بشارا نے کہا ہے کہ فلسطینی خطے میں امن چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے ملک کی تعمیر کر سکیں۔ انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو بحرین میں ہونے والی کانفرنس میں اربوں ڈالرز کے منصوبوں پر بات چیت کی ضرورت نہیں۔
فلسطینی وزیرِ خزانہ نے کہا ہے کہ ہم امن چاتے ہیں تاکہ ہم ترقی کر سکیں۔ 'پہلے ترقی اور پھر امن ایک غیر حقیق خواب و خیال ہے۔'
وہیں سعودی عرب جیسے ممالک اس کانفرنس میں شرکت کریں گے لیکن فلسطینی اتھارٹی نے اس کانفرنس کی مکمل طور پر بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بحرین کے دارالحکومت مناما میں 25 اور 26 جون کو ایک کانفرنس میں اس امریکی تجویز پر غور کیا جائے گا جس میں صدر ٹرمپ کے داماد جاریڈ کُشنراسرائیل اور فلسطینی تنازع کے حل کے لیے پیش کریں گے۔
50 ارب ڈالرز کے ایک عالمی فنڈ کے ذریعے عرب ممالک اور فلسطینیوں کے علاقوں کی اقتصادی حالت بہتر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اسے 'امن سے خوشحالی' کا نام دیا گیا ہے۔
فلسطینی 1967 سے پہلے کے آزاد فلسطینی علاقے پر اپنی ریاست قائم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
فلسطینی وزیرِخزانہ بشارا نے کہا کہ فلسطینیوں کو 'اوسلو اکارڈ' کے بعد سے امریکہ کے ساتھ کام کا تلخ تجربہ ہوا ہے۔
امریکہ نے اقوام متحدہ کے ذریعے فلسطینیوں کو ملنے والی مالی امداد بھی بند کردی ہے۔
انھوں نے کہ ہم اس ڈیل آف دی سینچری کے بارے میں محتاط ہیں اور شک و شبہات رکھتے ہیں۔