اسلامی مقدس مہینے رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ مصر کے قاہرہ شہر کے تاریخی صلاح الدین محل پر 30 سالوں بعد منگل کے روز صدیوں پرانی روایت کو جاری کرنے کے مقصد سے توپ کے گولے داغے گئے۔
آثار قدیمہ کے مقامات کو ترقی دینے کے ملک کے منصوبے کے تحت 1992 میں اس توپ کو آخری بار قلعے سے نکالا گیا۔
روزانہ صحری اور افطاری کے اوقات کی نشاندہی کرنے کے لئے توپ پورے مہینے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت داغے جاتے ہیں۔
مصر کے دارالحکومت میں تراویح کی نماز کی اجازت کے بعد لوگوں نے نماز تراویح ادا کی اور اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ گزشتہ سال یعنی 2020 میں کورونا وائرس کے باعث مصر میں مساجد کو بند رکھا گیا تھا۔
زینب مسجد کے امام محمد ابو ہاشم نے کہا کہ "یقیناً آپ لوگوں کے چہروں پر خوشی دیکھ رہے ہیں، وہ اس سال بہت خوش ہیں۔ انہیں مسجد میں داخل ہوتے ہوئے دیکھیں، وہ بہت خوش ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کورونا وائرس کی وجہ سے ہم گذشتہ سال تراویح کی نماز میں شریک نہیں ہوسکے تھے لیکن اس سال خدا کا شکر ہے۔''
رمضان المبارک کا انتظار مسلمان سال بھر کرتے ہیں، ایسے میں گزشتہ سال کی پابندی کے بعد لوگ اس سال تراویح اور دیگر نماز باجماعت ادا کرنے کے کافی خواہشمند تھے۔
مقامی نمازی حسن سلیمان نے کہا کہ "اس سے پہلے ہم گھر میں نماز پڑھتے تھے، اب ہم خدا کے گھر میں نماز پڑھ رہے ہیں۔ جب آپ اپنے گھر اور خدا کے گھر میں نماز پڑھتے ہیں تو آپ کو فرق محسوس ہوتا ہے۔ یقیناً ہم بہت خوش ہیں۔ یہ عبادت کا ایک مہینہ ہے جس کا ہم سال بہ سال انتظار کرتے ہیں۔ "
رمضان المبارک کے دوران مسلمان صبح سے رات تک کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔ اسلام میں روزہ پانچ ارکان میں سے ایک ہے۔
مصر میں اس سال بازاروں کو کھلا رکھا گیا ہے، حالانکہ ماسک سمیت دیگر کووڈ اصولوں کی پابندی لازمی ہے۔ ایسے میں بازاروں میں کافی رونق ہے اور لوگ افطاری کے لئے مختلف قسم کی چیزوں کی خریداری کر رہے ہیں۔
مقامی باشندہ محمد صلاح نے کہا کہ ''افطار سے قبل ہم لوگ کونافہ، قطائف اور دیگر چیزیں خریدنے نکلتے ہیں۔ گزشتہ سال کے حالات آپ کو معلوم ہیں، ہم لوگ اس ماحول اور خوشی سے محروم ہو گئے تھے۔ ہم لوگ اس سال رمضان کا انتظار کر رہے تھے۔''
ظاہر ہے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ نہ ہونے سے لوگ خوش ہیں اور باجماعت نماز ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بازاروں کی رونقیں بھی لوٹی ہیں لیکن اس دوران کچھ احتیاط بھی لازمی ہے۔