ETV Bharat / international

مصر: باغی رہنما کی سزا برقرار

باغی رہنما پر مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہوئی جھڑپ میں شامل ہونے کا قصوروار پایا تھا۔

Egypt
Egypt
author img

By

Published : Jul 5, 2020, 7:34 AM IST

Updated : Jul 5, 2020, 8:27 AM IST

مصر کی اعلیٰ ترین عدالت نے ہفتے کے روز ملک میں 2011 کی بغاوت کے متعلق ایک کارکن کو 15 سال کی قید کی سزا سنائی ہے۔ کارکن پر مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہوئی جھڑپ میں شامل ہونے کا الزام تھا۔

کیسیشن کورٹ نے اسی تشدد معاملے میں سیکولر کارکن احمد ڈوما پر بھی 6 ملین مصری پاؤنڈ یا 372 ہزار ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

ڈوما ان 230 افراد میں سے ایک ہیں، جنھیں 2015 میں قاہرہ کریمنل عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

مصر: عدالت نے بغاوتی رہنما پر سزا برقرار رکھا

ڈوما کے علاوہ تمام مدعا علیہان پر غیر حاضری میں مقدمہ چلا یا گیا۔ ڈوما گزشتہ تین سالوں سے احتجاج کو منظم کرنے والے سخت قانون کو توڑنے کے لئے قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔

اس نے عمر قید کی اپیل کی اور کورٹ آف کیسیشن نے اس کے مقدمے کی سماعت کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں 15 سال قید کی سزا کم ہوگئی۔ ہفتے کا فیصلہ حتمی ہے۔

اس کیس کا تعلق دسمبر 2011 میں قاہرہ میں ہونے والی جھڑپوں سے ہے۔ اس دوران ایک لائبریری کے کچھ حصوں میں آگ لگ گئی، جس میں نایاب مخطوط اور کتابیں تھیں۔ احتجاج کے دوران پارلیمنٹ سمیت دیگر سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔

اس کے علاوہ پارلیمنٹ سمیت دیگر سرکاری عمارتوں کو بھی ان مظاہروں سے نقصان پہنچا تھا۔

واضح ہو کہ ہفتوں تک چلنے والی جھڑپو میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ مظاہرے حسنی مبارک کو حکومت سے برطرف کرنے کے لئے کئے جا رہے تھے۔ اس کے بعد 30 سالوں کے ان کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔

اس مظاہرے پر پوری دنیا کی توجہ اس وقت پڑی جب تحریر اسکوائر پر ہو رہے مظاہروں کے دوران خواتین مظاہرین پر پولیس نے بربریت دکھاتے ہوئے انہیں کافی مارا پیٹا تھا اور اس کی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی۔

مصر کی اعلیٰ ترین عدالت نے ہفتے کے روز ملک میں 2011 کی بغاوت کے متعلق ایک کارکن کو 15 سال کی قید کی سزا سنائی ہے۔ کارکن پر مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہوئی جھڑپ میں شامل ہونے کا الزام تھا۔

کیسیشن کورٹ نے اسی تشدد معاملے میں سیکولر کارکن احمد ڈوما پر بھی 6 ملین مصری پاؤنڈ یا 372 ہزار ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔

ڈوما ان 230 افراد میں سے ایک ہیں، جنھیں 2015 میں قاہرہ کریمنل عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

مصر: عدالت نے بغاوتی رہنما پر سزا برقرار رکھا

ڈوما کے علاوہ تمام مدعا علیہان پر غیر حاضری میں مقدمہ چلا یا گیا۔ ڈوما گزشتہ تین سالوں سے احتجاج کو منظم کرنے والے سخت قانون کو توڑنے کے لئے قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔

اس نے عمر قید کی اپیل کی اور کورٹ آف کیسیشن نے اس کے مقدمے کی سماعت کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں 15 سال قید کی سزا کم ہوگئی۔ ہفتے کا فیصلہ حتمی ہے۔

اس کیس کا تعلق دسمبر 2011 میں قاہرہ میں ہونے والی جھڑپوں سے ہے۔ اس دوران ایک لائبریری کے کچھ حصوں میں آگ لگ گئی، جس میں نایاب مخطوط اور کتابیں تھیں۔ احتجاج کے دوران پارلیمنٹ سمیت دیگر سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔

اس کے علاوہ پارلیمنٹ سمیت دیگر سرکاری عمارتوں کو بھی ان مظاہروں سے نقصان پہنچا تھا۔

واضح ہو کہ ہفتوں تک چلنے والی جھڑپو میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ مظاہرے حسنی مبارک کو حکومت سے برطرف کرنے کے لئے کئے جا رہے تھے۔ اس کے بعد 30 سالوں کے ان کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔

اس مظاہرے پر پوری دنیا کی توجہ اس وقت پڑی جب تحریر اسکوائر پر ہو رہے مظاہروں کے دوران خواتین مظاہرین پر پولیس نے بربریت دکھاتے ہوئے انہیں کافی مارا پیٹا تھا اور اس کی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی۔

Last Updated : Jul 5, 2020, 8:27 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.