کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے بعد تیل کی قیمتوں میں کمی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے تیل سے مالا مال سعودی عرب کو بہت نقصان ہوا ہے۔
سعودی عرب نے صرف دو سال پہلے ہی ویٹ نافذ کیا تھا۔ اس پر عمل درآمد کے پیچھے سعودی عرب کا ارادہ دنیا بھر میں خام تیل کے منڈیوں پراپنے انحصار کم کرنا تھا۔
سعودی حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق ویٹ کی شرح پانچ فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کردی گئی ہے، ٹیکس کی نئی شرح یکم جولائی سے لاگو ہوگی۔
وزیر خزانہ محمد الجدان نے ایک بیان میں کہا 'یہ تبدیلی تکلیف دینے والی ہے لیکن طویل وقت کے لحاظ سے دیکھیں تو مالی اور اقتصادی استحکام کے لیے انتہائی ضروری ہے، جس سے ہم کورونا وائرس بحران کی متضاد حالات سے پیدا ہوئے حالات سے کم از کم نقصان کے ساتھ نکل پائیں گے'۔
یہ اعلان تب ہوا جب حکومتی اخراجات آمدنی سے تجاوز کرگئی اور سال کے پہلے تین ماہ میں سعودی کا بجٹ خسارہ 9 بلین ڈالر تک ہو گیا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہے۔ تیل کی قیمتیں پہلی سہ ماہی میں ہی گر گئیں اور اس کا اثر سعودی معیشت پر زبردست پڑا ہے۔ تیل کی قیمتیں گرتے ہی سعودی محصولات میں 22 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔