سعودی عرب کے شہر جدہ میں واقع خام تیل کے ذحائر پر حوثی حملے کے بعد سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے عالمی توانائی کی حفاظت پر زور دیا ہے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ یمنی بحران کے حل کے لیے سیاسی عمل اور علاقائی استحکام کو خطرہ سے روکا جائے'۔
اقوام متحدہ میں سعودی سفیر عبد اللہ المعلمی نے 15 رکنی تنظیم کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ مملکت اپنے علاقے اور شہریوں کے تحفظ کے خلاف کسی بھی طرح کی بغاوت برداشت نہیں کرے گی'۔
المعلمی نے خط میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ 'ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا دہشت گردانہ حملے کے ذمہ دار ہیں'۔
- حملے پر تشویش کا اظہار:
بین الاقوامی انرجی ایجنسی (آئی ای اے) نے حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جدہ میں اس طرح کا حملہ توانائی کی سلامتی کو لاحق خطرات کا ایک اشارہ ہے، اس کے لیے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے'۔
آئی ای اے نے کہا کہ 'اگرچہ اقوام متحدہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنا جاری رکھے ہوئے ہے تاہم ہم ان حملوں کو ایران کے حمایت یافتہ اور صنعا کے ذریعے پھانسی دیتے ہوئے دیکھتے ہیں'
سعودی آرامکو نے کہا کہ 'جدہ میں اس کے پلانٹ پر حوثی کی جانب سے حملہ بڑا خطرہ ہے۔
شمالی جدہ بلک پلانٹ کے منیجر عبد اللہ الغامدی نے بتایا کہ ٹینک کی چھت کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
عرب اتحاد نے کہا کہ اس نے بحر احمر میں حوثیوں کے ذریعہ رکھی گئی پانچ بارودی سرنگوں کو تباہ کردیا ہے۔