مظاہرے کے منتظمین کے مطابق ایتھنز میں تقریباً 500 سے زائد لوگوں نے آیا صوفیہ چرچ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلہ کے خلاف جمعہ کے روز سڑکوں پر آکر مظاہرہ کیا جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ 'مظاہرین کی تعداد صرف 250 تھی۔
مظاہرے کے دوران مظاہرین نے ایتھنز کے آرک بشپ اور آل یونان ایرانوموس II کے ایک بیان پڑھا، جس میں انہوں نے ایک تاریخی چرچ کو مسجد میں تبدیل کرنے کی مذمت کی تھی۔ ترک سپریم انتظامی عدالت کونسل آف اسٹیٹ نے جولائی کے اوائل میں آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کرنے کے 1934 کے فیصلہ کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا، یعنی اب اسے مسجد کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی: آیا صوفیہ مسجد میں 86 برس بعد نماز جمعہ ادا کی گئی
ترک صدر رجب طیب اردگان نے اس فیصلہ کی حمایت کی ہے۔ تاہم اس فیصلے پر پوری دنیا میں منفی ردعمل سامنے آیا ہے اور یونانیوں میں اس چرچ کے لئے اس کی ایک خاص تاریخی اہمیت ہے۔ اس جمعہ کو آیا صوفیہ 1934 کے بعد پہلی بار نماز اداکی گئی جس میں لاکھوں فرزندان توحید نے شرکت کی۔