قیام عرفہ کے بعد حجاج کرام کو مزدلفہ لے جانے کے لیے 1500 بسیں شام چار بجے ہی حجاج کے خیموں کے قریب پہنچ گئی تھیں۔ سماجی فاصلے پر عمل آوری کرتے ہوئے انہیں مزدلفہ پہنچایا گیا۔
حجاج کرام کے قافلے سورج غروب ہونے کے بعد مغرب کی نماز ادا کیے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ مزدلفہ میں حجاج کرام نے مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک اذان اور دو تکبیروں کے ساتھ ادا کی اور رات میں مزدلفہ میں قیام کیا۔ جہاں سے وہ رمیِ جمار کے لیے کنکریاں چنتے ہیں اور سورج نکلتے ہی منیٰ کے لیے روانہ ہوجاتے ہیں۔
حجاج کے لئے انتظامیہ کی جانب سے مزدلفہ میں بھی خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ حجاج کرام کے لیے مسجد المشعر الحرام میں نئے قالین بچھائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ مزدلفہ تین بڑے حج مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ حجاج یہاں فجر تک قیام کرتے ہیں۔ اور رمیِ جمرات (علامتی شیطانوں کو کنکریاں مارنا) کے لیے کنکریاں جمع کرتے ہیں اور صبح منیٰ کے لیے روانہ ہو تے ہیں۔
ذی الحجہ کی بارہ اور تیرہ تاریخ کو حجاج کرام تینوں جمرات کی رمی کریں گے۔ بعض حجاج بارہ ذی الحجہ ہی کو رمی کرکے منیٰ سے رخصت ہوجائیں گے۔ جو حاجی 12 تاریخ کو سورج غروب ہونے سے قبل منیٰ سے نکل نہیں سکا، اسے 13 تارخ کو بھی کنکریاں مارنا ضروری ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھیں:حج کے دوسرے دن میدان عرفات کا منظر
سعودی وزیر صحت نے العربیہ کو انٹرویو میں کہا کہ حجاج کی صحت انتہائی تسلی بخش ہے۔ حجاج میں سماجی فاصلے کی پابندی مؤثر شکل میں کرائی گئی ہے۔ ساتھ ہی باشندگانِِ مکہ کو بھی حجاج کرام سے کسی بھی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔