ETV Bharat / international

'فلسطین ٹرمپ کی جاگیر نہیں' - Arab countries condemn trump's statement

عرب ممالک نے کہا کہ 'فلسطین پر اسرائیل کے جابرانہ تسلط اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی تسلط کو جائز قرار دینے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا'۔

'فلسطین ٹرمپ کی جاگیر نہیں
author img

By

Published : Apr 20, 2019, 11:42 PM IST


فلسطین، شام، عراق اور یمن کے سفراء نے انڈو عرب لیگ حیدرآباد کے جلسہ 'اظہار یوم یگانگت فلسطین و شام' میں متفقہ طور پر اس عہد کا اعادہ کیا کہ فلسطینی کاز کے لیے ان کی حمایت جاری رہے گی اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی تسلط کو جائز قرار دینے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔

'فلسطین ٹرمپ کی جاگیر نہیں

مسٹر سید وقار الدین چیرمین انڈو عرب لیگ حیدرآباد کے زیر صدارت یہ جلسہ 20 اپریل کی صبح ہوٹل تاج دکن میں منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر عدنان ابو الحائجہ سفیر فلسطین‘ ڈاکٹر کامل عباس ریاض سفیر شام‘ ہندوستان میں عرب لیگ کی سربراہ عالیہ غانم ‘ عراقی سفیر ڈاکٹر فلاح عبدالحسن عبدالسداء ‘ یمن کے سفیر عبدالملک عبدالمحمد الاریانی‘ لیبیا کے ہندوستان میں ناظم الامور ڈی ایف اے الحاج کے علاوہ کانگریس کے سینئر قائد و سابق مرکزی وزیر مسٹر جے پال ریڈی‘ سابق رکن پارلیمنٹ جناب عزیز پاشاہ‘ سی پی ایم تلنگانہ کے سکریٹری تمینینی ویرابھدرم نے شرکت کی اور فلسطینی کاز کی حمایت کی ‘اسرائیلی تسلط کی مذمت کی ‘ امریکی پالیسیوں کو ناقابل قبول قرار دیا اور ہندعرب تعلقات کے استحکام اور فلسطینی کاز کے لئے جناب سید وقار الدین کی 52 سال سے جدوجہد سے بھرپور تحریک کو خراج تحسین پیش کیا۔

عرب لیگ کے سربراہ عالیہ غانم نے کہا کہ فلسطین امریکی صدر ٹرمپ کی جاگیر نہیں ہے کہ وہ کسی اور کے حوالے کردیں۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسرائیل تنازعہ کا واحد سبب اسرائیل ہے۔ انہیں یقین ہے کہ یہ تنازعہ حل ہوگا اور امن بحال ہوگا۔ فلسطینی سفیر ڈاکٹر عدنان ابوالحائجہ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضہ اور امریکی صدر کے اعلان کو غیر قانونی سامراجی نظام کا کاز قرار دیا اور کہا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور گولان کی پہاڑیوں کو اسرائیل کا حصہ قرار دینا بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے قراردادوں کے منافی ہے۔

انہوں نے اس رنجش کا اظہار کیا کہ مغربی کنارہ کو بھی اسرائیل کا حصہ قرار دیا جائے گا تاہم انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فلسطین اپنے حق کے لئے جدوجہد جاری رکھے گا۔ انہوں نے ٹرمپ حکومت پر تنقید کی کہ انہوں نے مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی خارجہ پالیسی کو ایک الگ رخ دیا ہے۔ امریکہ کبھی بھی اسرائیل کے معاملہ میں فلسطین کے ساتھ غیر جانبدار مصالحت کار نہیں رہا وہ صرف اپنے آپ کو غیرجانبدار ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر یہ ہمیشہ سے اسرائیل کے حق میں جانبداری کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔ انہوں نے واشنگٹن میں پی این او کے دفتر کو مہربند کرنے اور فلسطینی ہاسپٹلس اور فلسطین نیشنل اتھاریٹی کو فنڈس کی اجرائی سے دستبرداری کے فیصلہ کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو یہ غلط فہمی ہے کہ اس قسم کے اقدامات سے فلسطینیوں کے حوصلے پست ہوں گے‘ یہ محض ان کی خام خیالی ہے۔ فلسطین اپنے حق کے لئے جدوجہد کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی حماقتوں سے امریکہ نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا ہے۔

ڈاکٹر کامل عباس سفیر شام نے کہا کہ شام‘ ٹرمپ کے فیصلوں کو اہمیت نہیں دیتا۔ اسے اپنے عوام کی عزت و وقار کی زیادہ اہمیت ہے۔ امریکہ اپنی پالیسیوں کی وجہ سے بڑی تیزی سے اپنے دوستوں سے محروم ہوتا جارہا ہے۔ امریکہ نے عرب ممالک کو اپنے مفادات کی خاطر تباہ کیا۔ شام اپنے ملک میں اور مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی مدد یا حمایت کے خلاف ہے۔

چیرمین انڈو عرب لیگ حیدرآباد جناب سید وقار الدین نے اپنی صدارتی تقریر میں صیہونی طاقتوں کی جانب سے فلسطینیوں اور عالم عرب کے عوام پر جاری زیادتیوں‘ جبر و ستم کی مذمت کی۔ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے گولان کی پہاڑیوں سے متعلق اعلان کو غیر اخلاقی‘ یکطرفہ‘ غیر قانونی اور امتیازات پر مبنی قرار دیا۔ یہ مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی پالیسی کے مغائر ہے۔ انہوں نے گولان پہاڑیوں سے متعلق امریکی صدر کے فیصلہ کو مشرق وسطیٰ میں بے چینی کا سبب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گولان کی پہاڑیاں غیر متنازعہ رہی ہیں اور وہ شام کے علاقہ کا لازمی جز ہیں۔ اس حقیقت کو جانتے ہوئے بین الاقوامی برادری نے گولان کی پہاڑیوں کو مقبوضہ علاقہ قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل میں یوروپین یونین سے تعلق رکھنے والے فرانس‘ جرمنی‘ برطانیہ‘ پولینڈ اور بلجیم کے سفیروں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہی گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے تسلط کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ سے ایک امن پسند ملک رہا ہے۔ اس نے ہمیشہ شام اور عرب ممالک کی سا لمیت‘ خو دمختاری‘ آزادی کی حمایت کی ہے۔ 1954ء میں اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت نہرو نے ہند اسرائیل سفارتی تعلقات کے لئے اسرائیلی وزیر اعظم کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیل ایک یہودی مملکت ہے جو مذہبی بنیادوں پر قائم کی گئی ۔ ہندوستان اس ملک کو تسلیم نہیں کرتا۔ اسرائیل ایک جارحیت پسند قوم ہے جو فلسطینی عوام کے حقوق کو صلب کررہی ہے۔ جناب وقار الدین نے انکشاف کیا کہ انڈو عرب لیگ حیدرآباد اس سال اپنی گولڈن جوبلی کا شاندار پیمانہ پر اہتمام کررہی ہے جس میں فلسطینی صدر محمود عباس کے علاوہ کئی عرب ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔ انہوں نے انڈو عرب لیگ حیدرآباد کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی ۔

سابق مرکزی وزیر مسٹر جے پال ریڈی نے کہا کہ مہاتما گاندھی راہول گاندھی تک کانگریس ہمیشہ سے فلسطینی کاز کی حامی رہی ہے اور رہے گی۔ انہوں نے جناب وقار الدین کے جذبہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ نصف صدی سے فلسطینی کاز کی حمایت کرنا معمولی بات نہیں بلکہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ انہیں خوشی ہے کہ وہ انڈو عرب لیگ حیدرآباد کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے 20 جلسوں‘ سیمینار اور کانفرنسوں میں شرکت کرچکے ہیں۔ مسٹر جے پال ریڈی نے کہا کہ اسرائیل دنیا میں ایک ایسا ملک ہے جو علی الاعلان جبر و ستم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی عوام فلسطین اور شام کے ساتھ ہیں۔


فلسطین، شام، عراق اور یمن کے سفراء نے انڈو عرب لیگ حیدرآباد کے جلسہ 'اظہار یوم یگانگت فلسطین و شام' میں متفقہ طور پر اس عہد کا اعادہ کیا کہ فلسطینی کاز کے لیے ان کی حمایت جاری رہے گی اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی تسلط کو جائز قرار دینے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔

'فلسطین ٹرمپ کی جاگیر نہیں

مسٹر سید وقار الدین چیرمین انڈو عرب لیگ حیدرآباد کے زیر صدارت یہ جلسہ 20 اپریل کی صبح ہوٹل تاج دکن میں منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر عدنان ابو الحائجہ سفیر فلسطین‘ ڈاکٹر کامل عباس ریاض سفیر شام‘ ہندوستان میں عرب لیگ کی سربراہ عالیہ غانم ‘ عراقی سفیر ڈاکٹر فلاح عبدالحسن عبدالسداء ‘ یمن کے سفیر عبدالملک عبدالمحمد الاریانی‘ لیبیا کے ہندوستان میں ناظم الامور ڈی ایف اے الحاج کے علاوہ کانگریس کے سینئر قائد و سابق مرکزی وزیر مسٹر جے پال ریڈی‘ سابق رکن پارلیمنٹ جناب عزیز پاشاہ‘ سی پی ایم تلنگانہ کے سکریٹری تمینینی ویرابھدرم نے شرکت کی اور فلسطینی کاز کی حمایت کی ‘اسرائیلی تسلط کی مذمت کی ‘ امریکی پالیسیوں کو ناقابل قبول قرار دیا اور ہندعرب تعلقات کے استحکام اور فلسطینی کاز کے لئے جناب سید وقار الدین کی 52 سال سے جدوجہد سے بھرپور تحریک کو خراج تحسین پیش کیا۔

عرب لیگ کے سربراہ عالیہ غانم نے کہا کہ فلسطین امریکی صدر ٹرمپ کی جاگیر نہیں ہے کہ وہ کسی اور کے حوالے کردیں۔ انہوں نے کہا کہ عرب اسرائیل تنازعہ کا واحد سبب اسرائیل ہے۔ انہیں یقین ہے کہ یہ تنازعہ حل ہوگا اور امن بحال ہوگا۔ فلسطینی سفیر ڈاکٹر عدنان ابوالحائجہ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضہ اور امریکی صدر کے اعلان کو غیر قانونی سامراجی نظام کا کاز قرار دیا اور کہا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور گولان کی پہاڑیوں کو اسرائیل کا حصہ قرار دینا بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے قراردادوں کے منافی ہے۔

انہوں نے اس رنجش کا اظہار کیا کہ مغربی کنارہ کو بھی اسرائیل کا حصہ قرار دیا جائے گا تاہم انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فلسطین اپنے حق کے لئے جدوجہد جاری رکھے گا۔ انہوں نے ٹرمپ حکومت پر تنقید کی کہ انہوں نے مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی خارجہ پالیسی کو ایک الگ رخ دیا ہے۔ امریکہ کبھی بھی اسرائیل کے معاملہ میں فلسطین کے ساتھ غیر جانبدار مصالحت کار نہیں رہا وہ صرف اپنے آپ کو غیرجانبدار ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر یہ ہمیشہ سے اسرائیل کے حق میں جانبداری کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔ انہوں نے واشنگٹن میں پی این او کے دفتر کو مہربند کرنے اور فلسطینی ہاسپٹلس اور فلسطین نیشنل اتھاریٹی کو فنڈس کی اجرائی سے دستبرداری کے فیصلہ کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو یہ غلط فہمی ہے کہ اس قسم کے اقدامات سے فلسطینیوں کے حوصلے پست ہوں گے‘ یہ محض ان کی خام خیالی ہے۔ فلسطین اپنے حق کے لئے جدوجہد کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی حماقتوں سے امریکہ نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا ہے۔

ڈاکٹر کامل عباس سفیر شام نے کہا کہ شام‘ ٹرمپ کے فیصلوں کو اہمیت نہیں دیتا۔ اسے اپنے عوام کی عزت و وقار کی زیادہ اہمیت ہے۔ امریکہ اپنی پالیسیوں کی وجہ سے بڑی تیزی سے اپنے دوستوں سے محروم ہوتا جارہا ہے۔ امریکہ نے عرب ممالک کو اپنے مفادات کی خاطر تباہ کیا۔ شام اپنے ملک میں اور مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی مدد یا حمایت کے خلاف ہے۔

چیرمین انڈو عرب لیگ حیدرآباد جناب سید وقار الدین نے اپنی صدارتی تقریر میں صیہونی طاقتوں کی جانب سے فلسطینیوں اور عالم عرب کے عوام پر جاری زیادتیوں‘ جبر و ستم کی مذمت کی۔ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے گولان کی پہاڑیوں سے متعلق اعلان کو غیر اخلاقی‘ یکطرفہ‘ غیر قانونی اور امتیازات پر مبنی قرار دیا۔ یہ مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکی پالیسی کے مغائر ہے۔ انہوں نے گولان پہاڑیوں سے متعلق امریکی صدر کے فیصلہ کو مشرق وسطیٰ میں بے چینی کا سبب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گولان کی پہاڑیاں غیر متنازعہ رہی ہیں اور وہ شام کے علاقہ کا لازمی جز ہیں۔ اس حقیقت کو جانتے ہوئے بین الاقوامی برادری نے گولان کی پہاڑیوں کو مقبوضہ علاقہ قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل میں یوروپین یونین سے تعلق رکھنے والے فرانس‘ جرمنی‘ برطانیہ‘ پولینڈ اور بلجیم کے سفیروں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہی گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے تسلط کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ سے ایک امن پسند ملک رہا ہے۔ اس نے ہمیشہ شام اور عرب ممالک کی سا لمیت‘ خو دمختاری‘ آزادی کی حمایت کی ہے۔ 1954ء میں اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت نہرو نے ہند اسرائیل سفارتی تعلقات کے لئے اسرائیلی وزیر اعظم کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیل ایک یہودی مملکت ہے جو مذہبی بنیادوں پر قائم کی گئی ۔ ہندوستان اس ملک کو تسلیم نہیں کرتا۔ اسرائیل ایک جارحیت پسند قوم ہے جو فلسطینی عوام کے حقوق کو صلب کررہی ہے۔ جناب وقار الدین نے انکشاف کیا کہ انڈو عرب لیگ حیدرآباد اس سال اپنی گولڈن جوبلی کا شاندار پیمانہ پر اہتمام کررہی ہے جس میں فلسطینی صدر محمود عباس کے علاوہ کئی عرب ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔ انہوں نے انڈو عرب لیگ حیدرآباد کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی ۔

سابق مرکزی وزیر مسٹر جے پال ریڈی نے کہا کہ مہاتما گاندھی راہول گاندھی تک کانگریس ہمیشہ سے فلسطینی کاز کی حامی رہی ہے اور رہے گی۔ انہوں نے جناب وقار الدین کے جذبہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ نصف صدی سے فلسطینی کاز کی حمایت کرنا معمولی بات نہیں بلکہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ انہیں خوشی ہے کہ وہ انڈو عرب لیگ حیدرآباد کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے 20 جلسوں‘ سیمینار اور کانفرنسوں میں شرکت کرچکے ہیں۔ مسٹر جے پال ریڈی نے کہا کہ اسرائیل دنیا میں ایک ایسا ملک ہے جو علی الاعلان جبر و ستم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی عوام فلسطین اور شام کے ساتھ ہیں۔

Intro:فلسطین کے بشمول دیگر عرب ممالک لیبیا اور شام وغیرہ میں اسرائیل کے بڑھتے مظالم اور ناجائز قبضے اور اس پر امریکہ کی تائید کے خلاف انڈو عرب لیگ حیدرآباد نے اظہار یگانگت کیا حیدر آباد میں منعقدہ اس سیمینار میں ملک کے شام اور فلسطین کے سفیر ان میں شرکت کی صدر انڈوں عرب لیگ سید وقار الدین ایڈیٹر رہنمائے دکن نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر قبضہ کے آغاز سے 50 سالہ تخریب کاری پر روشنی ڈالی اور اور ملک کے شام کے سرحدی علاقے گولان پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضے کو سر کشی قرار دیا صدر انڈوں عرب لیگ نے بتایا کہ اسرائیل نے جبرن فلسطین اور گولان پہاڑیوں پر جنگ کے ذریعے قبضہ کیا ہے اور جنگ سے قبضہ کیے گئے علاقے جنگ کے ذریعے ہیں واپس لیے جا سکتے ہیں نہ کہ میز پر مذاکرات کے ذریعے


Body:سفیر برائے ملک کے شام رایت کمال عباس نے عرب ممالک کو منصوبہ بندی کے ذریعے تباہی کے دہانے پر پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان پر جبرا قبضہ اور مشرقی وسطی میں اسرائیلی سرمایہ کاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کے دہرے رویے کی مخالفت کرتے ہیں اور ملک شام کے جس حصے پر اسرائیل نے قبضہ کیا ہے اسے حاصل کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی جائے گی اس موقع پر فلسطینی سفیر نے بھی اسرائیل اور امریکا کی ملی بھگت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک دیگر مغربی ممالک سے یکا و تنہا ہوچکے ہیں اور دونوں ہی ایک دوسرے کا سہارا ہے


Conclusion:بائٹ 1 سفیر برائے فلسطین- ڈاکٹر رائد کمال عباس
بائٹ 2 صدر انڈو عرب لیگ - سید وقار الدین
بائٹ 3 جئے پال ریڈی- سابق مرکزی وزیر- کانگریس

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.