یوکرین کے حوالے سے تازہ ترین پیش رفت سے پریشان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس UN chief on Russia Ukraine Tensions نے کہا کہ یوکرین میں ہونے والی پیش رفت بین الاقوامی نظام کو جانچ رہی ہے اور چیلینج بھی کر رہی ہے۔
یوکرین کی صورتحال کو حالیہ برسوں میں سب سے بڑا عالمی امن اور سلامتی کا بحران قرار دیتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریئس نے کہا کہ یوکرین میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت پورے بین الاقوامی نظام کو جانچ رہی ہے۔
"ہمیں ایک ایسے لمحے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس کی مجھے پوری امید تھی کہ وہ نہیں آئے گا، لیکن اب ہمیں یہ امتحان پاس کرنا ہوگا۔"
یوکرین کے حوالے سے تازہ ترین پیش رفت سے شدید پریشان، گوٹیریئس نے رابطہ لائن پر جنگ بندی کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں اور زمین پر مزید کشیدگی کے حقیقی خطرے کی رپورٹوں کو اجاگر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Sanctions on Russia: یوروپی یونین، آسٹریلیا، جاپان اور کینیڈا کا روس پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ
سیکریٹری جنرل نے روس کی جانب سے ڈونیٹسک اور لوہانسک کے بعض علاقوں کی 'آزادی' کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر ایک بار پھر تنقید کی۔
اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکار نے کہا "مجھے واضح کرنے دیں، کہ روسی فیڈریشن کا ڈونیٹسک اور لوہانسک علاقوں کے بعض علاقوں کی نام نہاد آزادی کو تسلیم کرنے کا فیصلہ یوکرین کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی ہے"۔
گوٹیریئس کے مطابق اس طرح کا یکطرفہ اقدام نہ صرف براہ راست اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں سے متصادم ہے بلکہ یہ جنرل اسمبلی کے نام نہاد دوستانہ تعلقات کے اعلامیہ سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔
اس نازک لمحے میں، اقوام متحدہ کے سربراہ نے فوری جنگ بندی اور قانون کی حکمرانی کے دوبارہ قیام کا مطالبہ کیا۔
گوٹیریس نے کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ مذاکرات کے راستے پر واپس جائیں۔ ہمیں امن کے لیے اور یوکرین اور اس سے باہر کے لوگوں کو جنگ کی لعنت سے بچانے کے لیے مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا چاہیے۔"