موسمیاتی تبدیلیوں پر عالمی برادری کے کردار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے پیر کو کہا کہ دنیا کو ایک سخت انتخاب کا سامنا ہے جس میں عالمی رہنماؤں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ فطرت کے ساتھ بیت الخلا کی طرح سلوک کرنا بند کریں۔
گلاسگو میں جاری موسمیاتی تبدیلی پر منعقد COP-26 ورلڈ لیڈرز سمٹ میں اپنی تقریر میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے عالمی رہنماؤں سے کہا کہ ہم موسمیاتی تبدیلی پر تیزی سے کام کرنے میں ناکام ہو کر اپنی قبریں خود کھود رہے ہیں۔
انتونیو گٹیرس نے کہا کہ پیرس موسمیاتی معاہدے کے بعد کے چھ سال سب سے زیادہ چھ گرم ترین سال رہے ہیں، گٹیرس نے کہا کہ دنیا کو فوسل ایندھن کی لت انسانیت کو خاتمے کے دہانے پر دھکیل رہی ہے۔
دراصل فوسل ایندھن یہ ایک قدرتی روایتی توانائی کا ذریعہ ہے جس میں ہائیڈرو کاربن پر مشتمل قدرتی گیس ، تیل اور کوئلہ شامل ہے۔
گٹیرس نے مزید کہا "ہمیں ایک سخت انتخاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یا تو ہم اسے روکتے ہیں یا یہ ہمیں روکتا ہے اور یہ کہنے کا وقت ہے اب بس بہت ہوچکا ہے،"۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دنیا اپنی قبریں خود کھود رہی ہے، گٹیرس نے زور دیا کہ "ہمارا سیارہ ہماری آنکھوں کے سامنے بدل رہا ہے"۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "سمندر کی گہرائیوں سے لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں سے لے کر پگھلتے ہوئے گلیشیئرز سے لے کر شدید موسمی واقعات تک ہر جگہ تبدیلی آ رہی ہے۔"
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ سطح سمندر میں اضافہ 30 سال پہلے کی نسبت دوگنا ہو گیا ہے، گوٹیرس نے کہا کہ سمندر پہلے سے زیادہ گرم ہیں اور تیزی سے گرم ہو رہے ہیں۔
گٹیرس نے کہا کہ "حالیہ موسمیاتی کارروائی کا اعلان یہ تاثر دے سکتا ہے کہ ہم چیزوں کو تبدیل کرنے کے راستے پر ہیں۔ یہ ایک وہم ہے۔"
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) کے لیے COP26 کا آغاز اتوار کو برطانیہ کی صدارت میں اٹلی کے ساتھ شراکت داری میں آغاز ہوچکا ہے۔
یہ پیرس معاہدے اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے اہداف کے لیے کارروائی کو تیز کرنے کے لیے عالمی لیڈروں کو اکٹھا کررہا ہے۔ اس تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی شرکت کر رہے ہیں۔